Maktaba Wahhabi

161 - 756
سے دو امور کے درمیان تفریق معروف ہے… اور انہوں نے اس تفریق پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے اور انہوں نے جسے اجماع قرار دیا ہے وہ مسلمانوں کے ائمہ میں سے کسی امام سے نہیں سنی گئی اور نہ کسی صحابی سے اور نہ ہی کسی تابعی رحمہ اللہ سے… ہم ان سے صحیح فرق کا مطالبہ کرتے ہیں جو یہ بتائے کہ دین کی کون سی چیز کو خبر واحد کے ساتھ ثابت کرنا جائز ہے اور کس کو ثابت کرنا جائز نہیں، وہ اس فرق کی طرف سوائے باطل دعوؤں کے کوئی اور راہ نہیں پاسکتے… جیسا کہ ان میں سے کسی کا قول ہے: اصولیات مسائل علمیات ہیں، جبکہ فروعات مسائل عملیہ ہیں، اور یہ تفریق بھی باطل ہے، کیونکہ العملیات سے دو امر مطلوب ہیں: علم اور عمل، اور علمیات سے بھی علم و عمل مطلوب ہیں، اور وہ دل کی محبت اور اس کا بغض ہے، اور اس کی حق کے لیے محبت جس نے اس کی رہنمائی کی اور اس پر چھاگئی، اور باطل کے لیے اس کا بغض جو اس کی مخالفت کرتا ہے، پس عمل صرف عمل جوارح میں محدود نہیں، بلکہ اعمال قلوب عمل جوارح کے لیے بنیاد ہیں، جبکہ اعمال جوارح تابع ہوتے ہیں، پس ہر علمی مسئلہ، بے شک قلبی ایمان، اس کی تصدیق اور اس کی محبت اس کے تابع ہوگی اور یہی عمل ہے، بلکہ وہ عمل کی اصل ہے، اور یہ وہ چیز ہے جس سے مسائل ایمان کے بارے میں کلام کرنے والے بہت سے لوگ غافل ہیں، جیسے انہوں نے گمان کیا کہ وہ محض تصدیق ہے اعمال نہیں! اور یہ سب سے قبیح اور سب سے بڑی غلطی ہے، کیونکہ بہت سے کفار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت سے متعلق پورا یقین رکھتے تھے، اس بارے میں انھیں کوئی شک نہیں تھا۔ البتہ اس تصدیق کے ساتھ انہوں نے عمل قلب کو نہیں ملایا، وہ ہے آپ کی شریعت سے محبت، اس پر راضی ہونا اور اس کی چاہت کرنا، اسی بنیاد پر دوستی اور دشمنی، پس اس موضوع کو نہ چھوڑنا کیونکہ وہ انتہائی اہم ہے، اسی سے حقیقتِ ایمان کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ پس مسائل علمیہ عملی ہیں اور مسائل عملیہ علمی ہیں، کیونکہ الشارع نے مکلفین سے عملیات میں علم کے بغیر صرف عمل پر اکتفا کیا نہ علمیات میں عمل کے بغیر صرف علم پر اکتفا کیا۔ پس ابن القیم رحمہ اللہ کے کلام سے ثابت ہوا کہ تفریق مذکور بالاجماع باطل ہے، اس لیے کہ وہ سلف کے موقف کے خلاف ہے اور گزشتہ دلائل بھی اس کی مخالفت میں واضح ہیں، پس وہ فرق کرنے والوں کے اس تصور کے حوالے سے بھی باطل ہے کہ وہ علم کو عمل کے ساتھ اور عمل کو علم کے ساتھ ملانے کے عدم وجوب کے قائل ہیں اور یہ انتہائی اہم نقطہ ہے، وہ مومن کی، اس موضوع کو اچھی طرح سمجھنے اور تفریق مذکور کے بطلان پر یقینی ایمان لانے پر، مدد کرتا ہے۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب والترہیب‘‘ (۱/۱۰۸) میں حدیث رقم (۱۰) اور وہ حدیث ’’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘‘ ’’اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔‘‘ کے تحت اس مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اور وہ (مذکورہ حدیث) صحیح احادیث آحاد میں سے ہے جس کے صحیح ہونے پر علماء کا اتفاق ہے، اور امت نے
Flag Counter