اسے قبول کیا ہے جیسا کہ حافظ ابن رجب کی ’’شرح الاربعین‘‘ میں ہے، پس وہ علم و یقین کا فائدہ دیتی ہے، جو کہ آج کے بعض مصنّفین کے شور کے خلاف ہے کہ احادیث آحاد مطلق طور پر علم کا فائدہ نہیں دیتیں، بے شک یہ قول بالکل باطل ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہہ نہیں، اس کا بیان میرے دو رسالوں ’’وجوب الأخذ بحدیث الآحاد فی العقیدۃ‘‘ اور ’’الحدیث حجۃ بنفسہ فی العقائد والأحکام‘‘ میں ہے، اور وہ دونوں مطبوع ہیں۔
ہمارے شیخ محدث علامہ الالبانی قدس اللہ روحہ نے ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ فقرہ (۶۳) (ص۶۴) پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: جس کی نص امام طحاوی رحمہ اللہ کے کلام سے ہے:
’’شرع و بیان کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو ثابت ہے وہ سب کا سب حق ہے۔‘‘
میں (البانی) کہتا ہوں: یعنی اس تفریق کے بغیر کہ وہ آپ سے خبر آحاد سے ثابت ہے یا خبر متواترسے، جب کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اور یہی وہ حق ہے جس میں کوئی شک نہیں، جبکہ ان دونوں کے درمیان تفریق ایک بدعت اور فلسفہ ہے جسے اسلام میں داخل کیا گیا ہے، اور وہ سلف صالحین اور ائمہ مجتہدین کے موقف کے خلاف ہے، جیسا کہ میں نے اسے اپنے رسالے: ’’ وجوب الأخذ بحدیث الآحاد فی العقیدۃ والرد علی المخالفین‘‘ میں ثابت کیا ہے اور وہ مطبوع اور مشہور ہے۔
اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ فقرہ (۲۹) (ص۳۸۔۳۹) میں امام طحاوی رحمہ اللہ کے قول: ’’ وأن محمد عبدہ المصطفی، ونبیہ المجتبی، ورسولہ المرتضی‘‘ ’’یہ کہ محمد اس کے برگزیدہ بندے، اس کے پسندیدہ نبی اور اس کے محبوب رسول ہیں۔‘‘
میں نے کہا: یہ عقیدہ بہت سی مشہور احادیث میں ثابت ہے، امت نے اسے قبول و حاصل کیا ہے… وہ علم و یقین کا فائدہ دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقینا سیّد المرسلین ہیں۔ میں یہ بات افسوس سے کہتا ہوں کہ یہ جو عقیدہ ہے اس پر وہ لوگ یقین و ایمان نہیں رکھتے جو اس حدیث میں، جو آپ پر ایمان لانا واجب قرار دیتی ہے، شرائط رکھتے ہیں کہ وہ متواتر ہو، پس وہ شخص اس پر کس طرح ایمان لائے گا جس نے صراحت کی ہے کہ عقیدہ صرف قرآن ہی سے لیا جائے گا جیسے شیخ شلتوت و دیگر، میں نے ان تمام لوگوں کا بیس طرح سے اپنے رسالہ ’’ وجوب الأخذ بحدیث الآحاد فی العقیدۃ والرد علی شبہ المخالفین‘‘ میں ردّ کیا ہے اور میں نے اس کے آخر میں بیس مثالیں ذکر کی ہیں جو صحیح احادیث میں عقائد ثابتہ سے متعلق ہیں وہ ان کو اس کا انکار اور اس پر عدم ایمان کو لازم کرتا ہے اور یہ عقیدہ ان میں سے ایک ہے، اس کتاب کا مطالعہ کریں وہ مطبوع ہے اور اہم بھی۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’تمام المنۃ‘‘ (ص۷۹) میں فرمایا:
|