Maktaba Wahhabi

163 - 756
احادیث صحیحہ کی دو اقسام ہیں: ایک قسم وہ ہے جسے قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا مسلمان پر واجب ہے اور وہ احکام وغیرہ کی احادیث ہیں اور دوسری قسم وہ ہے جسے قبول کرنا اور اس پر اعتقاد رکھنا واجب نہیں اور وہ عقائد اور اس سے متعلق امور غیبیہ کی احادیث ہیں۔ میں کہتا ہوں: یہ کسی بدعتی کی تقسیم ہے، اس کی اللہ کی کتاب میں کوئی بنیاد ہے نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں اور نہ ہی سلف صالحین اسے جانتے ہیں، بلکہ حدیث پر عمل کرنے کو واجب کرنے والے عمومی دلائل دونوں قسموں پر عمل کے وجوب کا تقاضا کرتے ہیں، (ان میں) کوئی فرق نہیں، پس جس نے تخصیص کا دعویٰ کیا ہے تو وہ مہربانی فرما کر بیان کرے، ہائے افسوس! ہائے افسوس! میں نے تقسیم مذکور کے بطلان پر نہایت ہی اہم دو رسالے تالیف کیے، پہلا: ’’وجوب الأخذ بحدیث الآحاد فی العقیدۃ‘‘ اور دوسرا: ’’الحدیث حجۃ بنفسہ فی العقائد والأحکام‘‘۔ اور ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ … اللہ انہیں ثواب جزیل عطا فرمائے اور اپنی وسیع جنات کو ان کا ٹھکانا بنائے… نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۲۹۶) میں فرمایا: ’’…یہ زعم کہ عقیدہ صحیح احادیث آحاد سے ثابت نہیں ہوتا زعم باطل ہے جو اسلام میں داخل کیا گیا ہے، ائمہ اعلام… جیسے ائمہ اربعہ وغیرہم… میں سے کسی نے یہ نہیں کہا، بلکہ یہ علمائے کلام میں سے کسی کی طرف سے آیا ہے جس پر اللہ کی طرف سے کوئی برہان ہے نہ کوئی سلطان (دلیل)، ہم نے اس اہم موضوع پر اپنی کتاب[1] میں ایک خاص فصل لکھی ہے، میں اس کے مسودے کو صاف کرنے اور اسے لوگوں تک پہنچانے کی توفیق ملنے کا امیدوار ہوں۔‘‘ اور انہوں نے کتاب ’’الآیات البینات‘‘ (ص۸۹) میں عذاب قبر کے منکرین کا ردّ کرتے ہوئے تعلیقاً فرمایا ہے: ’’… اور اسی طرح آج بہت سے لوگ عذاب قبر کے بارے میں صریح صحیح احادیث کے بارے میں شک و شبہہ ڈالتے ہیں اور وہ اپنے زعم کے مطابق اس کا دفاع کرتے ہیں کہ وہ (عذاب قبر والی احادیث) احادیث آحاد ہیں اور قاعدہ ہے: کہ ان کے ذریعے عقیدہ ثابت نہیں ہوتا! اور میں نے اپنے دو مطبوعہ رسالوں: ’’الحدیث حجۃ بنفسہ…‘‘ اور ’’وجوب الأخذ بحدیث الآحاد‘‘ میں اس قاعدے کا باطل ہونا واضح کیا ہے۔‘‘
Flag Counter