Maktaba Wahhabi

527 - 756
نہیں کرنے والا، ﴿لِیُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَیًّا﴾ (یٰسٓ: ۷۰) ’’تاکہ وہ اسے ڈرائے جو کہ زندہ ہے۔‘‘ تلقین کی صورت یہ ہے کہ شہادت (گواہی) کا حکم دیا جائے، یہ جو بعض کتب میں ذکر کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس ذکر کیا جائے گا (تاکہ اس قریب المرگ شخص کو یاد دہانی ہو جائے) اس کا حکم نہیں دیا جائے گا (یہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے، جیسا کہ میں نے کتاب ’’أحکام الجنائز‘‘ (ص۱۰-۱۱) میں اسے ثابت کیا ہے[1]پس اس کا مطالعہ کریں۔ اور شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۶۵) میں بیان کیا: صنعانی نے ’’سبل السلام‘‘ (۲/۱۶۱) میں بیان کیا: ’’ائمہ تحقیق کے کلام سے حاصل ہوتا ہے کہ وہ حدیث ضعیف [2] ہے، اس پر عمل کرنا بدعت ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کی کثرت سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے۔‘‘[3] فضائل اعمال [4] میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے بارے میں جو بات مشہور ہے وہ یہاں مراد نہیں لی گئی، کیونکہ یہ اس کا موقع ہے جس کی مشروعیت قرآن یا سنت صحیحہ سے ثابت ہے، اور رہا وہ عمل جو اس طرح (ثابت) نہیں تو اس میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز نہیں، کیونکہ وہ تشریع ہے، اور وہ ضعیف حدیث کے ذریعے جائز نہیں، کیونکہ وہ (ضعیف حدیث) بالاتفاق ظن مرجوح کا فائدہ دیتی ہے، لہٰذا اس جیسی روایت پر عمل کرنا کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ تو جو اپنے دین کی سلامتی چاہتا ہے وہ اس سے آگاہ رہے، کیونکہ اکثریت اس سے غافل ہے، ہم اللہ تعالیٰ سے ہدایت وتوفیق کا سوال کرتے ہیں۔ ۹۶: عورت کی قبر پر دو پتھر نصب کرنا: ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۶) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۶) ۹۷: میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس مرثیہ خوانی کرنا: ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۷) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۷) ۹۸: میت کو دفن کرنے سے پہلے یا اس کے بعد ’’مشاہد شریفہ‘‘ (نیک لوگوں کی قبروں) کی طرف منتقل کرنا: [5]
Flag Counter