Maktaba Wahhabi

526 - 756
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’احکام الجنائز‘‘ (ص۱۹۷-۱۹۸) میں فقرہ (۱۰۴) کے تحت اور تلخیص الجنائز‘‘ (۶۵) کے تحت بیان کیا: میت کو دفن کرنے کے بعد کچھ امور مسنون ہیں: ۴: میت کو آج کی معروف تلقین نہ کی جائے، کیونکہ اس بارے میں وارد حدیث صحیح نہیں،[1] بلکہ آپ قبر کے پاس کھڑے ہو کر اس (میت) کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرتے۔ اس کے لیے مغفرت طلب کرتے اور حاضرین کو بھی اس کا حکم فرماتے تھے، جیسا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم میت کو دفن کرنے کے بعد وہاں کھڑے ہو کر فرماتے: ’’اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کا سوال کرو، کیونکہ اس سے ابھی پوچھا جائے گا۔‘‘ اسے ابوداؤد (۲/۷۰)، حاکم (۱/۳۷۰)، بیہقی (۴/۵۶) نے روایت کیا، عبداللہ بن احمد نے ’’زوائد الزہد‘‘ (ص۱۲۹) میں بیان کیا اور حاکم نے فرمایا: صحیح الاسناد، ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، وہ اسی طرح ہے جس طرح ان دونوں نے کہا، اور نووی (۵/ ۲۹۲) نے فرمایا: اس کی اسناد جید ہے۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/ ۸۳۸) میں بیان کیا: موت کے بعد تلقین بدعت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ وہ سنت میں وارد نہیں، لہٰذا اس سے کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ وہ دار تکلیف (ذمہ داریوں کے گھر) سے دارالجزاء کی طرف چلا گیا ہے، اور یہ کہ وہ تذکیر و تلقین کو قبول
Flag Counter