اور ان میں سے امام شاطبی رحمہ اللہ ہیں۔ صوفیت کی طرف منسوب لوگوں کی طرف سے انہیں سوال کیا گیا: وہ اکٹھے ہو کر یک آواز ہو کر بلند آواز سے اللہ کا ذکر کرتے ہیں، پھر وہ گانے گاتے اور رقص کرتے ہیں؟ انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: [1]
’’یہ سب بدعات محدثات میں سے ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور آپ کے اصحاب اور تابعین کے طریقے کے خلاف ہے، اللہ اس (فتوے) کے ذریعے اپنی مخلوق میں سے اپنی مشیئت کے مطابق فائدہ پہنچائے۔‘‘
پھر انہوں نے ذکر کیا جب وہ جواب ان علاقوں تک پہنچا توان بدعات پر عمل کرنے والوں پر قیامت واقع ہو گئی، انہیں اپنے طریقے کے مٹ جانے اور اس سے ان کی روزی ختم ہو جانے کا خطرہ محسوس ہوا، تو انہوں نے وقت کے بعض شیوخ کے فتاویٰ کا سہارا لینے کی کوشش کی وہ ان کی بدعت کو صالح قرار دینے کے لیے اس (فتویٰ) کا ناجائز استعمال کرنے لگے، تو شاطبی نے ان کی تردید کی، اور بیان کیا کہ وہ ان کے خلاف حجت ہے۔
اور انہوں نے اس بارے میں تقریباً تیس صفحات (۳۵۸۔۳۸۸) پر مشتمل مفصل کلام پیش کیا، جو تفصیل چاہتا ہے وہ اس کی طرف رجوع کرے۔
انہوں نے اس سے پہلے وہ اصول و ماخذ بیان کیے جن کا بدعتی اور گمراہ سہارا لیتے ہیں، اور انہوں نے ان کے بطلان اور شرع سے ان کی مخالفت کے متعلق اطمینان بخش جواب دیا، میں نے سوچا کہ میں اس کی اہمیت کے پیش نظر اس کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کروں، اس لیے کہ علماء اصول نے اس کے بیان میں تفصیل پیش نہیں کی، جیسا کہ آپ رحمہ اللہ نے (۱/۲۹۷) بذات خود بیان کیا، اسے حاشیے [2] میں دیکھ لیں!
|