Maktaba Wahhabi

743 - 756
اور ان میں سے امام قرطبی [1] ہیں، انہوں نے ان گیتوں، جو ساکن کو متحرک کر دیں اور بیٹھے ہوئے کو اٹھا دیں اور ان میں عورتوں اور شراب کے علاوہ دیگر حرام امور کا بیان ہو، کے متعلق فرمایا کہ ان کے حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں: ’’اور رہے وہ گیت جو اس بارے میں صوفیوں کے ایجاد کردہ ہیں، وہ اس قبیل سے ہیں جن کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں، لیکن وہ بہت سے افراد جو خیر کی طرف منسوب ہیں ان پر شہوانی نفوس غالب آجاتے ہیں، حتی کہ ان میں سے اکثر میں دیوانوں اور بچوں کی حرکات ظاہر ہوتی ہیں، حتی کہ وہ ایک جیسی حرکات اور ملتی جلتی اداؤں کے ساتھ رقص کرتے ہیں، حتی کہ ان میں سے کچھ لوگوں کی بے شرمی اس حد تک پہنچ گئی کہ انہوں نے اسے قرب الٰہی کا ذریعہ اور صالح اعمال میں سے قرار دے دیا، اور اس سے برے احوال کا نتیجہ نکلتا ہے، اور تحقیق کے مطابق یہ زندیقوں کے آثار اور جھوٹ گھڑنے والوں کے قول سے ہے، واللہ المستعان۔[2] اسی طرح کا فتوی امام حافظ ابن صلاح [3] نے اپنے مفصل فتویٰ میں بعض لوگوں کی طرف سے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے، دیا جو دف کے ساتھ گانا گانے، اس کے ساتھ رقص کرنے اور تالیاں بجانے کو حلال و جائز سمجھتے ہیں، اور وہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ حلال و قربت ہے اور وہ سب سے افضل عبادت ہے؟! آپ رحمہ اللہ نے جواب دیا، اس مقام کی مناسبت سے اس کا خلاصہ یہ ہے: ’’انہوں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر جھوٹ باندھا، انہوں نے اپنے اس قول سے ملحدوں کی باطنیت کو پھیلا دیا اور مسلمانوں کے اجماع کی مخالفت کی، اور جس نے ان کے اجماع کی مخالفت کی وہ اس سزا کا مستحق ہے جو اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان میں ہے: ﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾ (النساء: ۱۱۵) [4] ’’جو اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت واضح ہو گئی رسول کی مخالفت کرتا ہے اور مومنوں کی راہ کی اتباع نہیں کرتا تو ہم اسے پھیر دیتے ہیں جدھر وہ پھرتا ہے، ہم اسے جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔‘‘
Flag Counter