Maktaba Wahhabi

741 - 756
اور یہ لوگ جو شریعت سے نکل کر آگ میں داخل ہو جاتے ہیں وہ اسی قسم کے لوگ ہیں، شیاطین ان میں سے کسی کے ساتھ اس قدر میل جول رکھتے ہیں کہ وہ اپنے بدن کا احساس بھول جاتا ہے، حتی کہ مجنون شخص اپنے آپ کو بہت زیادہ مارتا ہے، اور وہ اسے محسوس بھی نہیں کرتا، اور اس کا اس کی جلد پر اثر بھی نہیں ہوتا، اسی طرح یہ شیاطین ان پر غالب آجاتے ہیں اور انہیں آگ میں داخل کر دیتے ہیں، اور کبھی وہ انہیں ہوا میں اڑاتے ہیں، اور شیطان ان پر غالب آ کر ان کی عقل غائب کر دیتا ہے، جس طرح شیطان مجنون پر غالب آجاتا ہے۔ سر زمین ہند اور مغرب میں ’’زُط‘‘ کی ایک قسم ہے ان میں سے کسی ایک کو کہا جاتا ہے: مصلی (آگ میں داخل ہونے والا)، بے شک وہ آگ میں داخل ہو جاتا ہے جس طرح وہ لوگ داخل ہوتے ہیں، وہ شیاطین اس پر غالب آتے ہیں تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے اور وہ ہوا میں اڑتا ہے، اور وہ نیزے کی انی پر کھڑا ہو جاتا ہے، اور وہ ایسے کرتب دکھاتا ہے جو ان کے کرتبوں سے زیادہ بلیغ ہوتے ہیں، اور وہ ان ’’الزط‘‘ میں سے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ جن بہت سے انسانوں کو اچک لیتے ہیں اور انہیں لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل کر دیتے ہیں، وہ انہیں ہوا میں اڑاتے ہیں، ہم نے یہ امور بذات خود براہ راست دیکھے ہیں، اسی طرح یہ بدحواس لوگ اور بعض مشائخ کی طرف منسوب افراد کرتے ہیں جب اسے وجد سماعی حاصل ہو جاتا ہے، اور سیٹیاں اور تالیاں سننے کے موقع پر، ان میں سے جو ہوا میں چڑھتا ہے، نیزے کی انی پر کھڑا ہوتا ہے، آگ میں داخل ہوتا ہے۔ گرم گرم لوہے کے ٹکڑے کو پکڑ کر اپنے جسم پر لگا لیتا ہے، اور اسی طرح کی دیگر حرکات، اس شخص کو یہ حال نماز کے وقت حاصل ہوتا ہے نہ ذکر کے وقت اور نہ قرآن پڑھتے وقت ہی! کیونکہ یہ شرعی ایمانی اسلامی نبوی محمدی عبادات ہیں، جبکہ وہ عبادات بدعی، شرکیہ، شیطانی فلسفہ ہے، جو شیاطین لاتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں فرمایا: ’’اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جب کچھ لوگ جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے آپس میں پڑھتے پڑھاتے ہیں، تو رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، سکینت ان پر نازل ہوتی ہے، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان کا اپنے پاس موجود فرشتوں میں ذکر کرتا ہے۔‘‘[1] صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ اسید بن حضیر نے جب سورۃ الکہف تلاوت کی تو فرشتے اسے سننے کے لیے نازل ہوئے، جیسا کہ سائبان میں چراغ ہو۔‘‘[2]
Flag Counter