جیسا کہ جاہل لوگ کرتے ہیں۔ پس اس کے ساتھ اس تک سند ضعیف ہے…
محقق علماء جیسے نووی ودیگر نے قبروں کو چھونے کی تردید کی ہے، اور انھوں نے کہا: کہ وہ نصاریٰ کے عمل سے ہے، میں نے اس بارے میں بعض نقول ’’تحذیر الساجد من اتخاذ القبور مساجد‘‘ میں ذکر کی ہیں۔
۲۳۱: قبر شریف [1]کو بوسہ دینا:
’’المدخل‘‘ (۱/۲۶۳)، ’’السنن‘‘ (۶۹)، ’’الإبداع‘‘ (۱۶۶)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۴/۲۳۱)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۱۰/۲۳۱)، ’’دفاع عن الحدیث النبوی (ص۹۶۔۹۷)۔
۲۳۲-قبر شریف کا طواف: ’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۱۰،۱۳)، ’’المدخل‘‘ (۱/۲۶۳)، ’’الإبداع‘‘ (۱۶۶)، ’’السنن‘‘ (۶۹)، ’’الباعث‘‘ (۷۰)۔[2]
۲۳۳: قبر شریف کی دیوار کے ساتھ پیٹ اور پیٹھ کو لگانا:
’’الإبداع‘‘ (۱۶۶)، ’’الباعث‘‘ (۷۰)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۴/۲۳۳)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۱۰/۲۳۳)۔
۲۳۴: قبر شریف کے حجرے کی کھڑکی پر ہاتھ رکھنا، اور ان میں سے کسی کا اس طرح حلف اٹھانا، اس حق کی قسم! جو تم نے اپنا ہاتھ اس کی کھڑکی پر رکھا، اور تم نے کہا: اللہ کے رسول! شفاعت:
’’احکام الجنائز‘‘ (۳۳۴/۲۳۴)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۱۰/۲۳۴)۔
۲۳۵:اپنے لیے دعا کی خاطر حجرے کی طرف رخ کرکے قبر نبوی کے پاس دیر تک کھڑے رہنا:
’’القاعدۃ الجلیلۃ‘‘ (۱۲۵)، ’’الرد علی البکری‘‘ (۱۲۵، ۲۳۲، ۲۸۲)، ’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۳۹۱)، ’’أحکام الجنائز،، (۳۳۵/۲۳۵)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۱۰/۲۳۵)۔
۲۳۶: قبر اور منبر کے درمیان روضہ شریفہ میں الصیحانی کھجور کھا کر ان کا اللہ کا قرب حاصل کرنا:
’’الباعث‘‘ (۷۰)، ’’الإبداع‘‘ (۱۶۶)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۵/۲۳۶)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۱۰/۲۳۶)۔
۲۳۷: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس ختم قرآن اور قصیدے پڑھنے کے لیے اجتماع:
’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۳۹۸)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۵/۲۳۷)،’’تلخیص
|