Maktaba Wahhabi

623 - 756
کیا گیا ہے اور ’’رحال‘‘ ’’رحل‘‘ (کجاوہ) کی جمع ہے اور وہ اونٹ کے لیے ہے جس طرح زین گھوڑے کے لیے ہے اور کجاوے کسنا سفر سے کنایہ ہے، کیونکہ وہ اس کا لازمہ ہے، اور اس کا ذکر مسافروں کی سواری میں عمومی وجہ سے کیا، ورنہ اونٹوں، گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کی سواری کے درمیان اور پیدل چلنے کے درمیان مذکورہ معنی میں کوئی فرق نہیں اور دوسرے الفاظ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’إنما یسافر‘‘ اس پر دلالت کرتا ہے۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ((اِلاَّ اِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ)) حافظ نے فرمایا: ’’الاستثناء‘‘ مفرغ ہے اور مقدر یہ ہے: کسی جگہ کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے، اس سے اس کے علاوہ ہر جگہ کے سفر کی ممانعت لازم آتی ہے، کیونکہ مستثنیٰ منہ مفرغ میں مقدر ہے وہ عام سے زیادہ عموم رکھتا ہے، لیکن ممکن ہے کہ یہاں عموم سے مخصوص جگہ مراد ہو اور وہ مسجد ہے جیسا کہ بیان ہوگا۔‘‘ میں نے کہا: یہ ضعیف ہے، جبکہ درست اوّل ہے جیسا کہ ہم اسے ذکر کریں گے۔ پھر فرمایا: ’’اس حدیث میں ان مساجد کی دیگر مساجد پر فضیلت ہے اس لیے کہ وہ انبیاء کی مساجد ہیں، کیونکہ پہلی مسجد لوگوں کا قبلہ ہے اور وہاں ان کا حج ہوتا ہے، دوسری مسجد پہلی امتوں کا قبلہ رہی ہے، جبکہ تیسری مسجدکی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔ ان (تین مساجد) کے علاوہ کسی اور کی طرف رخت سفر باندھنے کے بارے میں اختلاف ہے، جیسے زندہ یا فوت شدہ صالحین کی زیارت اور فضیلت والی جگہوں کی طرف اس قصد سے جانا کہ ان سے برکت حاصل کی جائے اور ان میں نماز پڑھی جائے، شیخ ابو محمد الجوینی نے فرمایا: ’’حدیث کے ظاہر پر عمل کرتے ہوئے ان کے علاوہ کسی اور کی طرف (بغرض ثواب) رخت سفر باندھنا حرام ہے۔‘‘ القاضی حسین نے اسی کے اختیار کی طرف اشارہ کیا ہے، عیاض اور ایک جماعت کا بھی یہی موقف ہے اور اس پر وہ بھی دلالت کرتا ہے جسے اصحاب السنن نے ابوبصرہ غفاری کے ابوہریرہ کے طُور کی طرف جانے کے انکار کو روایت کیا ہے، اور انھوں نے انھیں فرمایا: ’’اگر تمھارے طور پر جانے سے پہلے میری تم سے ملاقات ہوجاتی تو تم نہ جاتے‘‘ اور انھوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے۔‘‘ اس نے اس پر دلالت کیا کہ وہ حدیث کو اس کے عموم پر محمول سمجھتے تھے اور ابوہریرہ نے ان سے موافقت کی ہے۔
Flag Counter