کے استحباب کے حوالے سے بھرپور ہیں، وہ اپنے تمام مناسک میں اہل بقیع اور شہداء احد کی قبروں کی زیارت کے استحباب کا ذکر کرتے ہیں اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کا ذکر کرتے ہیں کہ جب آپ کی مسجد میں داخل ہو تو آپ کی قبر کی زیارت اور اس بارے میں آداب کا ذکر بھی کرتے ہیں۔‘‘
اور انھوں نے اپنی کتاب ’’الجواب الباہر فی زوار المقابر‘‘ کی ابتدا (ص۱۴) میں بیان کیا:
’’میں نے مناسک کے بارے میں جو لکھا ہے میں نے اس میں ذکر کیا ہے کہ آپ کی مسجد اور آپ کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنا … جیسا کہ مسلمان ائمہ اسے مناسک حج میں ذکر کرتے ہیں … ایک عمل صالح اور مستحب ہے اور میں نے اس بارے میں سنت ذکر کی ہے اور آپ پر سلام کس طرح پیش کرنا ہے، کیا حجرہ کی طرف رخ ہوگا یا قبلہ کی جانب اور اس بارے میں دو اقوال نقل کیے ہیں…‘‘
ابن عبد الہادی نے الرد علی السبکی میں اس کی شرح کی ہے، جو تفصیل چاہتا ہے وہ اس کا مطالعہ کرے، پس قائل، ڈاکٹر بوطی اور اس کے اس جھوٹ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ کیا وہ ان مصادر پر مطلع نہ ہوا جو اس کے اور اس کے جھوٹ درمیان حائل ہیں؟ یا وہ ان پر مطلع ہوا اور اس نے جان لیا کہ شیخ الاسلام اس جھوٹ سے بری ہیں، پھر وہ ان (شیخ الاسلام) پر اس تہمت پر مصر رہا، اس وجہ سے کہ اس کے دل میں شیخ الاسلام کے متعلق خاص طور پر اور سلفیوں کے بارے میں عام طور پر کینہ و بغض ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کی پروا نہیں کرتا:
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ جَآئُ وْ بِالْاِِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ لَا تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَّکُمْ بَلْ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ لِکُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْہُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِِثْمِ﴾ (النور:۱۱)
’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے تہمت لگائی وہ بھی تم ہی میں سے ایک گروہ ہے، تم اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو، بلکہ وہ تمھارے لیے اچھا ہے، ان میں سے ہر شخص کو جس قدر اس نے حصہ لیا گناہ ہوا۔‘‘
اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿وَ الَّذِیْنَ یُؤذُوْنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَ الْمُؤمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْافَقَدِ احْتَمَلُوْا بُہْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًاo﴾ (الاحزاب:۵۸)
’’اور وہ لوگ جو مومن مردوں اور مومن عورتوں کو، بغیر اس کے کہ وہ کوئی گناہ کریں، ایذا دیتے ہیں وہ بہتان عظیم اور ظاہر گناہ کا بار اٹھاتے ہیں۔‘‘
خواہ یہ ہو یا وہ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی بوطی اور اس جیسے لوگوں کا حساب لینے والا ہے، جبکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مومنوں کا دفاع کریں، اور ان پر جو جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں ان کو اس سے پاک سمجھیں، وہ بہتان کبھی جہالت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور کبھی ظلم کی بنا پر اور کبھی دونوں جمع ہوجاتے ہیں۔
|