Maktaba Wahhabi

618 - 756
کی فضیلت کے بارے میں وارد احادیث نقل کی ہیں، اور ان پر مفصل کلام کیا ہے، اور ان میں جو ضعف اور وضع ہے اسے واضح کیا ہے، اور اس میں فقہ، حدیث اور تاریخ کے حوالے سے بہت سے دیگر فوائد ہیں، ہر طالب علم کو چاہیے کہ وہ انھیں جاننے کے لیے پوری کوشش کرے۔ پھر نظرِ سلیم اس قول کے صحیح ہونے کا فیصلہ کرے گی جس نے کہا کہ وہ حدیث اپنے عموم پر ہے، کیونکہ وہ اپنے منطوق کے لحاظ سے ان تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر کرنے سے منع کرتی ہے، یہ جانتے ہوئے کہ کسی مسجد میں عبادت مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ میں عبادت سے افضل ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَحَبُّ الْبُقَاعِ إِلَی اللّٰہِ الْمَسَاجِدُ‘‘[1] اللہ کو سب سے زیادہ پسند جگہیں مساجد ہیں۔‘‘ حتیٰ کہ اگر وہ مسجد وہی مسجد ہو جو تقویٰ پر تعمیر کی گئی، آگاہ رہو وہ مسجد قبا ہے، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الصَّلوٰۃُ فِیْ مَسْجِدِ قُبَائٍ کَعُمْرَہٍ‘‘[2] ’’مسجد قباء میں نماز عمرے کی طرح ہے۔‘‘ جب معاملہ اس طرح ہو، تو پھر حدیث اس کے علاوہ جگہوں کی طرف سفر کرنے سے زیادہ طور پر روکنے والی ہوتی، خاص طور پر جب مقصود وہ مسجد ہو جو کسی نبی کی یا کسی صالح شخص کی قبر پر بنائی گئی ہو اور اس کی طرف سفر کرنے کا مقصد اس میں نماز پڑھنا اور اس کے پاس عبادت کرنا ہو اور ایسا کرنے والے کے بارے میں آپ نے لعنت کو جان لیا ہے، تو کیا یہ سمجھا جائے گا کہ الشارع الحکیم اس طرح کے سفر کی اجازت دیتا ہے اور مسجد قبا کی طرف سفر کرنے سے منع کرتا ہے؟ خلاصہ: ابومحمد الجوینی الشافعی رحمہ اللہ ودیگر کا جو موقف ہے، کہ ان تین مساجد کے علاوہ فضیلت والی جگہوں کی طرف سفر کرنا حرام ہے، وہ جو اس کی طرف جانا واجب ہے، کوئی شک نہیں کہ اسے کبار محقق علماء نے اختیار کیا جو فہم میں اپنے استقلال میں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے فقہ میں اپنے تعمق و گہرائی میں معروف ہیں، جیسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم، ان کی اس اہم مسئلہ میں بہت نفع مند تحقیقات ہیں اور انہی علماء وفضلاء میں سے شیخ (شاہ) ولی اللہ دھلوی ہیں اور اس باب میں ان کا کلام یہ ہے جو انھوں نے ’’الحجۃ البالغۃ‘‘[3] (۱/۱۹۲) میں بیان فرمایا: ’’دور جاہلیت میں لوگ عظمت والی جگہوں کا قصد کیا کرتے تھے … ان کے زعم کے مطابق … وہ ان کی زیارت کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے تھے۔ اس میں جو تحریف و فساد و بگاڑ ہے وہ بالکل واضح ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بگاڑ کو روک دیا، تاکہ غیر شعائر کو شعائر (اسلام) سے نہ ملایا جائے، تاکہ وہ
Flag Counter