اسے اس کے عموم پر باقی رکھنا لازم ٹھہرا، جسے ابومحمد الجوینی اور جن کا ان کے ساتھ ذکر کیا گیا نے اختیار کیا ہے، اور وہی حق ہے۔
ان کے جوابِ اوّل اور دوم پر جواب دینا ہمارے ذمے باقی رہا، تو میں عرض کرتا ہوں:
۱: یہ جواب کئی وجوہ سے ساقط ہے:
اوّل:… وہ لفظ جس سے انھوں نے استدلال کیا: ’’لَا یَنْبَغِیْ …‘‘ (مناسب نہیں) ہے اور وہ حدیث میں ثابت نہیں، کیونکہ اسے بیان کرنے میں شہر بن حوشب کا تفرد ہے، جبکہ وہ ضعیف ہے جیسا کہ بیان ہوا ہے۔
دوم:… فرض کریں کہ وہ لفظ ثابت ہے، پس ہم تسلیم نہیں کرتے کہ وہ حرام نہ ہونے کے بارے میں واضح ہے، بلکہ اس کے برعکس جو ہے وہ درست ہے، اس پر کتاب و سنت سے بہت سے دلائل ہیں، میں ان میں سے بعض پر اکتفا کرتا ہوں۔
ا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿قَالُوْا سُبْحٰنَکَ مَا کَانَ یَنْبَغِیْ لَنَا اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِکَ مِنْ اَوْلِیَآئَ﴾ (الفرقان:۱۸)
’’وہ کہیں گے: پاک ہے تو، ہمیں اس بات کا حق نہ تھا کہ ہم تجھے چھوڑ کر اور مدد گار بنالیں۔‘‘
ب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( لَا یَنْبَغِیْ اَنْ یُعَذِّبَ بِالنَّارِ اِلاَّ رَبُّ النَّارِ۔))
(ابوداوٗد (۲۶۷۵) من حدیث ابن مسعود، الدارمی (۲/ ۲۲۲) من حدیث ابی ہریرۃ)
’’آگ کا عذاب دینے کا حق صرف آگ کے رب (مالک، اللہ تعالیٰ) ہی کے پاس ہے۔‘‘
ج: (( لَا یَنْبَغِیْ لِصِدِّیْقٍ اَنْ یَکُوْنَ لَعَّانًا۔)) (صحیح مسلم)
’’کسی صدیق کا حق نہیں کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔‘‘
د: (( إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَنْبَغِیْ لِآلِ مُحَمَّدٍ …۔)) (صحیح مسلم)
’’صدقہ آل محمد کا حق نہیں۔‘‘
ھ: (( لَا یَنْبَغِی لِعَبْدٍ اَنْ یَّقُولَ: إِنَّہُ خَیْرٌ مِنْ یُوْنُسَ بْنِ مَتّٰی۔))
(صحیح بخاری و صحیح مسلم عن ابن عباس، عن ابی ہریرۃ، صحیح بخاری میں ابن مسعود سے بھی اسی طرح مروی ہے۔)
’’کسی بندے کے لیے جائز نہیں کہ وہ کہے: میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔‘‘
سوم:… فرض کریں کہ وہ حرام نہ ہونے میں واضح ہے، تو وہ کراہت پر دلالت کرتا ہے، جبکہ وہ یہ نہیں
|