Maktaba Wahhabi

613 - 756
(( لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسِجدِ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم وَمَسْجِدِ الْأَقْصَی۔)) ‘‘(بغرض ثواب) تین مساجد: مسجد حرام، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد اور مسجد اقصیٰ ہی کے لیے رخت سفر باندھا جائے۔‘‘ (( وَدَعْ عَنْکَ الطُّوْرَ فَلَا تَأْتِہِ۔)) ’’کوہِ طور کو چھوڑ اور وہاں نہ جا۔‘‘ الازرقی نے اسے صحیح اسناد کے ساتھ ’’أخبار مکۃ‘‘ (ص۳۰۴) میں روایت کیا ہے، اس کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔ اور طبرانی نے ایک دوسرے طریق سے اس سے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۳۲۸۳) میں مرفوع روایت کیا ہے اور ہیثمی نے اسے ’’المجمع‘‘ (۴/۴) میں نقل کیا اور اس کی ’’الأوسط‘‘ کی طرف نسبت زیادہ کی، پھر کہا: ’’اس کے راوی ثقہ ہیں۔‘‘ اور اسی طرح فاکہی نے اسے ’’تاریخ مکۃ‘‘ (۱۲۰۷) اور ابن ماجہ (۱۴۱۰) نے اسے ابن عمرو سے روایت کیا: ان احادیث میں مبارک جگہوں میں سے کسی جگہ کی طرف سفر کرنے کی حرمت ہے، جیسے: انبیاء اور صالحین کی قبریں اور وہ وہی ہے اگرچہ لفظ نفی کے ساتھ ہو ’’لَا تُشَدُّ‘‘ مراد: نہی ہے جیسا کہ حافظ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿فَـلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ﴾ (البقرۃ:۱۹۷) کے وزن پر اور وہ اسی طرح ہے جس طرح طیبی نے کہا: ’’وہ صریح نہی سے زیادہ بلیغ ہے، گویا کہ انھوں نے کہا: صرف انہی جگہوں کی زیارت کا قصد کیا جائے، اس کے اختصاص کے لیے جس کے ساتھ اسے مخصوص کیا گیا ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں: اور اس ضمن سے جو اس کے یہاں نفی بمعنی نہی ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ دوسری حدیث میں مسلم کی روایت ہے: ’’لَا تَشُدُّوْا‘‘ پھر حافظ نے فرمایا: آپ کا فرمان: ’’إِلاَّ اِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ‘‘ استثناء مفرغ ہے اور مفہوم یہ ہے: ’’لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلٰی مَوْضِعٍ‘‘ کسی جگہ کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے، اور اس کا لازم ہے: اس کے علاوہ ہر جگہ کی طرف سفر کرنا ممنوع ہے، اس لیے کہ اس سے مستثنیٰ مفرغ میں مقدر عام سے زیادہ عام ہے، لیکن ممکن ہے کہ یہاں عموم سے مراد خصوص ہو، اور وہ ہے: مسجد۔‘‘ میں کہتا ہوں: یہ احتمال ضعیف ہے، جبکہ درست: تقدیر اوّل ہے، جیسا کہ کوہ طور کی طرف سفر کے انکار کے
Flag Counter