’’میں نے ابوسعید خدری سے سنا … ان کے پاس کوہ طور پر نماز پڑھنے کا ذکر کیا گیا … انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سفر کرنے والے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مسجد حرام کے علاوہ کسی اور مسجد میں نماز پڑھنے کے مقصد سے رخت سفر باندھے۔‘‘
ان دونوں کو احمد نے (۳۰/۹۳، ۶۴) روایت کیا۔
شہر (بن حوشب) ضعیف ہے، اس کا اس اضافے: ’’کسی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے سفر کرنا‘‘ کے ساتھ تفرد ہے، پس وہ (اضافہ) منکر ہے، اس لیے کہ وہ ابوسعید کے حوالے سے دوسرے طرق میں وارد نہیں، حتیٰ کہ لیث عن شہر کے طریق میں بھی نہیں، اسی طرح وہ دوسری احادیث میں بھی وارد نہیں اور وہ آٹھ ہیں، ان میں سے زیادہ ترکے ایک سے زائد طریق ہیں، میں نے ان سب کو ’’الثمر المستطاب‘‘ میں نقل کیا ہے، ان احادیث میں یہ اضافہ نہیں ہے … حالانکہ ان کی کثرت ہے اور کئی کتب میں مروی ہیں۔ اس اضافے کے منکر ہونے اور بطلان پر سب سے بڑی دلیل ہے، پس وہ شہر بن حوشب کے اوہام میں سے ہے یا اس سے روایت کرنے والے عبدالحمید سے، کیونکہ اس میں اس کے حافظے کے حوالے سے کچھ ضعف ہے اور حافظ رحمہ اللہ نے ’’التقریب‘‘ میں شہر بن حوشب کے سوانح حیات میں فرمایا: ’’صدوق کثیر الاوہام‘‘
سوم:… ابوبصرہ غفاری سے روایت ہے کہ وہ ابوہریرہ سے ملے جبکہ وہ کہیں سے تشریف لارہے تھے، پس انھوں نے کہا: آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ انھوں نے کہا: میں کوہ طور سے آرہا ہوں میں نے وہاں نماز پڑھی، انھوں نے کہا: اگر میں آپ سے ملاقات کرلیتا تو آپ نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ‘‘(بغرض ثواب) صرف تین مساجد: مسجد حرام، میری مسجد اور مسجد اقصیٰ ہی کے لیے رخت سفر باندھا جائے۔‘‘
طیالسی (۱۳۴۸) اور احمد (۶/۶) نے اسے روایت کیا اور اس کی اسناد صحیح ہے۔
احمد کے نزدیک اس کے دو اور بھی طریق ہیں، ان دونوں میں سے اوّل کی سند حسن ہے، اور دوسری صحیح ہے۔
اور مالک، نسائی اور ترمذی نے اسے نقل کیا، اور ترمذی نے اسے تیسرے طریق سے صحیح قرار دیا، البتہ ایک راوی نے اپنی سند میں غلطی کی، اس نے اسے بصرہ بن ابو بصرہ کی مسند سے شمار کیا، اور ان کے الفاظ میں جب کہ انھوں نے کہا: ’’لَا تُعْمَلُ الْمُطِیّ‘‘
ابویعلی نے اسے ان کے حوالے سے ایک اور طریق سے مسند ابی ہریرۃ (ق۲۹۶/۱) میں روایت کیا ہے۔
چہارم:… قزعہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:
’’میں نے کوہ طور جانے کا ارادہ کیا، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا؟ انھوں نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
|