شریف کی زیارت کرتے تھے، چہ جائیکہ کہ وہ اس پر اجماع نقل کریں!! بلکہ امام مالک نے اس کی کراہت کی صراحت کی ہے اور میں جو کہہ رہا ہوں اس پر علماء کے بہت سے اقوال شاہد ہیں، میں ان میں سے صرف دو اقوال پر اکتفا کروں گا، ان میں سے ایک ابن تیمیہ کا قول ہے جن پر افترا باندھا گیا ہے، جبکہ دوسرا قول امام نووی کا ہے، اس اعتبار سے کہ وہ ان شوافع کے امام ہیں جن کی وہ تقلید کرتا ہے …
۱۔ جہاں تک ابن تیمیہ کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں ان کے بہت سے اقوال ہیں، ان میں سے کچھ پیش خدمت ہیں:
اوّل: ان کا یہ کہنا: ’’صحابہ حجرے میں داخل ہو کر قبر کے پاس جاتے تھے نہ وہ باہر اس کے پاس کھڑے ہوتے تھے، حالانکہ وہ صبح وشام آپ کی مسجد میں جایا کرتے تھے، وہ خلفاء راشدین کے پاس جمع ہونے کے لیے سفر سے بھی آتے تھے، پس وہ آپ کی مسجد میں نماز پڑھتے دوران نماز اور مسجد میں داخل ہوتے وقت اور باہر نکلتے وقت آپ پر سلام پڑھتے تھے، اور وہ قبر شریف کے پاس نہیں آتے تھے، یہ اس لیے تھا کہ آپ نے اس کے متعلق انہیں حکم فرمایا تھا نہ ان کے لیے اسے مسنون قرار دیا تھا، آپ نے تو انہیں حکم فرمایا اور ان کے لیے مسنون قرار دیا کہ وہ دوران نماز اور مساجد میں داخل ہوتے وقت اور وہاں سے باہر نکلتے وقت اور دیگر مواقع پر آپ پر درود وسلام پڑھیں، لیکن ابن عمر سفر سے واپسی پر قبر شریف کے پاس آتے اور وہ آپ پر اور آپ کے دونوں صحابہ پر سلام پیش کیا کرتے تھے، ہو سکتا ہے کہ ابن عمر کے علاوہ بھی کوئی اس طرح کرتا ہو، اس لیے علماء کی ایک رائے ہے کہ یہ جائز ہے، اس میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی اقتدا ہے، ابن عمر سلام پیش کرتے تھے اور پھر چلے جاتے تھے وہاں کھڑے نہیں ہوتے تھے، اور وہ کہتے تھے: ’’السلام علیک یا رسول ، السلام علیک یا ابا بکر، السلام علیک یا ابت‘‘ پھر وہ چلے جاتے، جس طرح ابن عمر کیا کرتے تھے جمہور صحابہ اس طرح نہیں کیا کرتے تھے، بلکہ خلفاء اور دیگر صحابہ حج وغیرہ کے لیے سفر پر جا کر واپس آتے، تو وہ ایسے نہیں کرتے تھے، اس لیے کہ یہ ان کے نزدیک سنت نہ تھی جسے آپ نے ان کے لیے مسنون قرار دیا ہو۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات خلفاء کے دور میں اور ان کے بعد حج کے لیے سفر کیا کرتی تھیں، پھر وہ سب الگ الگ اپنے اپنے گھر واپس آتیں جیسا کہ انہیں اس کی وصیت کی گئی تھی، اور یمن کی افواج تھیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴)
’’اللہ عنقریب ایسے لوگوں کو لائے گا جن سے وہ محبت رکھتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے۔‘‘
وہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے ابوبکر و عمر کے دور میں جوق در جوق یمن سے آئے، وہ ابوبکر و عمر کے دور میں
|