Maktaba Wahhabi

603 - 756
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو میلہ (اجتماع گاہ) بنانے اور مستقل طور پر تمام اوقات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پڑھنے کی خاطر آپ کی قبر کا قصد کرنے کے مسئلے کی تفصیل[1] ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’أحکام الجنائز‘‘ مسئلہ رقم (۱۲۵) کے تحت (ص ۲۸۰) میں بیان کیا: درج ذیل امور قبر کے پاس بجا لانا حرام ہیں: ۱۔ اسے میلہ بنا لینا، اوقات معینہ اور معروف مواقع پر اس کے پاس یا اس کے علاوہ کسی اور کا تعبد کے لیے قصد کرنا، جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَتَّخِذُوْا قَبْرِی عِیْدًا…)) [2] ’’میری قبر کو میلہ نہ بنا لینا۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الجنائز‘‘ (ص ۲۸۱) میں بیان کیا: وہ حدیث انبیاء اور صالحین کی قبروں کو میلہ بنانے کی حرمت پر دلیل ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ’’الاقتضاء‘‘ (ص ۱۵۵-۱۵۶) میں بیان فرمایا: ’’اور وجہ دلالت کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر روئے زمین پر موجود تمام قبروں سے افضل ہے، اور آپ نے اسے عید (میلہ) بنانے سے منع فرمایا۔ تو پھر آپ کے علاوہ کسی اور کی قبر تو ممانعت کی زیادہ حق دار ہے۔ خواہ وہ کسی کی بھی ہو…‘‘ پھر ہمارے شیخ نے اس مسئلے میں شیخ الاسلام سے نقل میں متابعت کی، انہوں نے ’’احکام الجنائز‘‘ (۲۸۲-۲۸۵) میں فرمایا: پھر شیخ [3] نے (ص ۱۷۵-۱۸۱) میں فرمایا: ’’اسی لیے اہل مدینہ کے لیے اہل علم میں سے مالک، اللہ ان پر راضی ہو، اور دیگر نے اس بات کو مکروہ جانا کہ جب بھی ان میں سے کوئی مسجد نبوی میں داخل ہو تو وہ آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر اور آپ کے دونوں صحابہ کی قبر پر سلام کرے، انہوں نے کہا: یہ تو ان میں سے اس شخص کے لیے ہے کہ جب وہ سفر سے آئے یا وہ کسی سفر کا ارادہ کرے، اور ان میں سے بعض نے آپ پر سلام کی اجازت دی ہے کہ
Flag Counter