دعوت اور اسے سجدہ کرنا اس نماز پڑھنے سے جس سے منع کیا گیا ہے بذات خود زیادہ حرام ہے، تاکہ اس کا انجام ستاروں سے دعا کرنا نہ ہو، اسی طرح جب انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مساجد بنانے سے منع کیا، پس اس کے پاس نماز پڑھنے کا قصد کرنے سے منع کیا تاکہ اس کا انجام ان سے دعا کرنا اور ان کے لیے سجدہ کرنا نہ ہو، ان سے دعا کرنا اور ان کے لیے سجدہ کرنا ان کی قبروں کو مساجد بنانے سے زیادہ حرام ہے۔‘‘
اور شیخ الاسلام نے ’’الاقتضاء‘‘ (۱۵۹) میں فرمایا:
’’یہ مساجد جو انبیاء، صالحین اور بادشاہوں کی قبروں پر بنائی گئی ہیں انہیں گرا کر یا کسی اور طرح سے بدلنا لازم ہے، یہ اس میں سے ہے جس بارے میں، میری معلومات کے مطابق، معروف علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، اور میری معلومات کے مطابق ان میں نماز پڑھنے کی کراہت کے بارے میں بھی کوئی اختلاف نہیں، اور مذہب کے واضح دلائل کے مطابق ہمارے نزدیک وہ درست نہیں، اس لیے کہ اس بارے میں ممانعت اور لعنت وارد ہے اور دوسری احادیث، اس مسئلے میں اس میں ایک شخص کے دفن ہونے کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں، ہمارے اصحاب نے مسجد سے الگ قبرستان کے بارے میں اختلاف کیا ہے؟ کیا اس کی حد تین قبریں ہے، یا صرف ایک قبر کے پاس نماز پڑھنے کی ممانعت ہے اگر اس کے پاس کوئی دوسری قبر نہ ہو؟ دو صورتوں پر (میں نے کہا: شیخ الاسلام نے ایک دوسری کتاب میں نہی کو ترجیح دی ہے خواہ ایک قبر کے پاس ہو، اور اس کے متعلق بیان گزر چکا ہے، پھر انہوں نے فرمایا) وہ عمارت جو ابراہیم علیہ السلام کی قبر پر تھی وہ بند تھی، چوتھی صدی تک اس میں کوئی داخل نہیں ہوا، یہ بھی کہا گیا کہ خلفاء کے ساتھ والی کسی خاتون نے اس بارے میں ایک خواب دیکھا تو اس نے اس کو تلاش کیا اور کہا گیا: کہ نصاریٰ جب ان علاقوں پر قابض ہوئے تو انہوں نے اسے تلاش کیا، پھر انہوں نے دوسری فتوحات کے بعد بطور مسجد چھوڑ دیا، ہمارے شیوخ میں سے صاحب فضیلت شخص ان تمام عمارتوں میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، اور وہ اپنے اصحاب کو ان میں نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے، اور وہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر کی اتباع اور آپ کی معصیت سے بچنے کے لیے کرتے تھے، جیسا کہ بیان گزر چکا ہے۔‘‘ پھر انہوں نے ’’الاقتضاء‘‘ (ص۱۹۳) میں فرمایا:
’’آپ کا قبروں کو مساجد بنانے سے منع کرنا ان پر مساجد بنانے اور ان کے نزدیک نماز کے قصد کی ممانعت کو شامل ہے، اور وہ دونوں ممنوع ہیں اس پر علماء کا اتفاق ہے، انہوں نے قبروں پر مساجد بنانے سے منع فرمایا، بلکہ اس کی تحریم کی صراحت کی جیسا کہ نص نے اس کی صراحت کی اور اس پر دلالت کی، اور انہوں نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ قبروں کے پاس نماز اور دعا کا قصد کرنا بھی مشروع نہیں، مسلمانوں میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کہا کہ ان کے پاس نماز اور ان کے پاس دعا کرنا ان
|