Maktaba Wahhabi

596 - 756
خیر عطا فرمائے، تم ان کی شائد ہی کوئی ایسی کتاب دیکھو گے، جس میں انہوںـنے اس مسئلے کو تفصیل یا اختصار کے ساتھ ذکر نہ کیا ہو، اسی لیے میں ان سے موقع ومحل کی مناسبت سے ان کے اقوال اور ان کے فتاویٰ سے کچھ اختصار و تلخیص کے ساتھ نقل کروں گا۔ شیخ (ابن تیمیہ) رحمہ اللہ نے ’’القاعدۃ الجلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ‘‘ (ص۱۶) میں بیان کیا: ’’کسی جگہ کو مسجد بنا لینا اسے پانچوں نمازوں وغیرہ کے لیے بنانا ہے جیسا کہ اسی لیے مساجد بنائی جاتی ہیں پس وہ جگہ جو مسجد بنائی جاتی ہے اس میں صرف اللہ کی عبادت اور اس سے دعا کا قصد کیا جاتا ہے نہ کہ مخلوق سے دعا کرنے کا قصد کیا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا کہ ان کی قبروں کو مساجد بنایا جائے، تاکہ ان میں نماز پڑھنے کا قصد کیا جائے، جیسا کہ مساجد کے لیے قصد کیا جاتا ہے، خواہ اس کا قصد کرنے والا صرف ایک اللہ کی عبادت کا قصد کرتا ہو، کیونکہ یہ قبر والے کی خاطر اس سے دعا کرنے، اس کے ذریعے دعا کرنے اور اس کے پاس دعا کرنے کے لیے اس مسجد کا قصد کرنے کا ذریعہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ کو ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے لیے مقرر کرنے سے منع فرمایا تاکہ اسے اللہ کے ساتھ شرک کا ذریعہ نہ بنایا جائے، اور وہ فعل جب اس کا نتیجہ کسی مفسدہ پر منتج ہوتا ہو اور اس میں کوئی راجح مصلحت نہ ہو تو اس فعل سے روکا جائے گا، جیسا کہ ان تین (مکروہ) اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا ہے کیونکہ ان میں راجح خرابی ہے، اور وہ مشرکوں سے مشابہت اختیار کرنا ہے جو شرک تک پہنچاتا ہے، اور ان اوقات میں نماز کا قصد کرنے میں کوئی قابل ترجیح مصلحت نہیں اس لیے کہ ان اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں نفل پڑھنا ممکن (جائز) ہے۔‘‘ اسی لیے علماء نے سببی نوافل میں اختلاف کیا ہے، ان میں سے بہت ساروں نے ان اوقات میں انہیں جائز قرار دیا ہے، اور وہ علماء کے دو اقوال میں سے زیادہ ظاہر ہے، کیونکہ جب نہی سد ذریعہ کے لیے ہو تو وہ راجح مصلحت کے لیے مباح قرار دی جائے گی، اور ذوات الاسباب کا فعل ان اوقات میں اس کا محتاج ہے، جب اس میں نہ کیا جائے تو وہ چھوٹ جائے گا تو اس کی مصلحت بھی چھوٹ جائے گی، پس اس میں جو راجح مصلحت ہے اس وجہ سے اسے مباح قرار دیا جائے گا اس کے خلاف کہ جس کا کوئی سبب نہ ہو، کیونکہ اس کا اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت میں فعل ممکن ہے، اس سے ممانعت سے راجح مصلحت چھوٹ نہیں جاتی اور اس میں ایک خرابی ہے جو اس سے ممانعت کو واجب کرتی ہے، جب آپ کا ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کرنا شرک کا راستہ بند کرنے کے لیے ہو، تاکہ اس کا انجام سورج کو سجدہ کرنا اور اس سے دعا و سوال کرنا نہ ہو، جیسا کہ سورج، چاند اور ستاروں کی دعوت دینے والے کرتے ہیں، جو ان سے دعا کرتے اور سوال کرتے ہیں، اور یہ معلوم ہے کہ سورج کی طرف
Flag Counter