اپنے شیوخ سے اور ان سے جس سے انہوں نے بیان کیا: کہ جب ۹۱ ہجری میں عمر بن عبدالعزیز مدینے پر ولید کے نائب تھے، انہوں نے مسجد کو گرا دیا اور اسے منقش پتھروں سے تعمیر کیا اور اس کی چھت پر ساگوان کی لکڑی اور سونے کے پانی کا کام کرایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حجرے گرا کر مسجد میں شامل کرا دئیے اور اس طرح قبر بھی اس میں شامل کر دی۔‘‘
پھر ابن عبدالہادی نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ سے ذکر کیا:
’’جب ولید نے مسجد میں توسیع کی اور حجرے کو اس میں شامل کر دیا گیا، تو اس وقت زیادہ تر صحابہ وفات پا چکے تھے، صرف وہی باقی بچا تھا جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا لیکن وہ اس سن تمیز کو نہ پہنچا تھا جس میں نماز اور طہارت کا حکم دیا جاتا ہے، اور یہ تواتر سے معلوم ہے کہ یہ ولید بن عبدالملک کی خلافت میں تھا،[1] اور انہوں نے ذکر کیا کہ یہ ۹۱ہجری میں تھا، عمر بن عبدالعزیز نے اس کی تعمیر میں تین سال لگائے اور ۹۳ ہجری میں بہت سے تابعین نے وفات پائی، مثلاً سعید بن مسیب اور فقہاء سبعہ میں سے دیگرنے، اور اسے ’’سنۃ الفقہاء‘‘ کہا جاتا ہے۔‘‘
بہرحال! انہوں نے مسجد کی توسیع کی ضرورت کے پیش نظر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو آپ کی مسجد میں شامل کیا، اور ظاہر ہے کہ انہوں نے مسجد میں توسیع کی خاطر دیگر سمتوں میں کوئی جگہ نہ پائی، عمرو عثمان رضی اللہ عنہما نے قبلہ کی سمت اس میں توسیع کی، وہ مزید توسیع کے لیے حجروں کی طرف سے جگہ لینے کے لیے مجبور تھے، اس طرح آپ کی قبر مسجد شریف میں داخل ہوگئی، لیکن انہوں نے … اس عمل کی ضرورت کے باوجود … اس معاملے میں بہت احتیاط کی، انہوں نے احتیاط کے پیش نظر بڑی اونچی دیواروں کے ذریعے قبر کو مسجد سے بالکل الگ کر دیا، جیسا کہ نووی کے حوالے سے اس کا ذکر گزرا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
ہمارے شیخ نے ’’التحذیر الساجد‘‘ (ص۶۴) میں بیان کیا:
ہم نے جو نقل کیا اس سے ہمیں واضح ہوتا ہے کہ قبر شریف کو اس وقت مسجد نبوی میں داخل کیا گیا جس وقت مدینہ میں کوئی ایک بھی صحابی نہ تھا اور یہ ان کی غرض کے خلاف تھا جس کا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حجرے میں دفن کرتے وقت قصد کیا تھا۔
ہمارے شیخ نے اپنی کتاب ’’تحذیر الساجد‘‘ (ص۴۷) کی چوتھی فصل (شبہات اور ان کا جواب) کو پانچویں وجہ کے ساتھ ختم کیا۔ سلف سے قبروں کی عدم تعظیم اور انہیں مساجد نہ بنانے کا عمل تسلسل کے ساتھ جاری رہا ہے، کیونکہ علت و سبب … وہ ہے فتنے کا شکار ہونا … باقی ہے وہ سبب ختم نہیں ہوا، اور انہوں نے اس بارے میں
|