اگر کہا جائے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کا کیا واقعہ ہے، ہم اب اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں دیکھتے ہیں؟ میں نے کہا: نووی کی شرح مسلم[1] میں اس طرح جواب ہے انہوں نے کہا:
’’علماء نے بیان کیا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر اور اپنے علاوہ کسی اور کی قبر کو اس کی تعظیم میں مبالغے اور اس کے ذریعے کسی فتنے کا شکار ہو جانے کے اندیشے کے پیش نظر مسجد (سجدہ گاہ) بنانے سے منع فرمایا، بسا اوقات یہ چیز کفر تک پہنچا دیتی ہے جیسا کہ بہت سی سابقہ امتوں میں ایسے ہوا، جب صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں توسیع کی ضرورت محسوس کی، جس وقت مسلمانوں کی تعداد بڑھ گئی اور اضافہ یہاں تک پہنچ گیا کہ امہات المومنین کے گھر اس میں شامل کر لیے گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ بھی انہی میں سے ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دو صحابہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا مدفن بھی ہے، انہوں نے اس قبر کے گرد ایک بلند دیوار کھڑی کر دی تا کہ وہ مسجد میں ظاہر نہ ہو کہ لوگ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھیں۔ اور اس کا انجام و نتیجہ وہ نکلے جس سے منع کیا گیا ہے، پھر انہوں نے قبر کے دو شمالی کونوں کی طرف دو دیواریں بنائیں اور ان کو ٹیڑھا کر دیا حتیٰ کہ وہ مل گئیں تاکہ کسی کے لیے قبر کی طرف رخ کرنا ممکن نہ رہے، اسی لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’اگر یہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر کسی کھلی جگہ بنائی جاتی لیکن اس بات کا اندیشہ تھا کہ اسے مسجد نہ بنا لیا جائے۔‘‘
انہوں نے اس واقعہ میں جو صحابہ کا ذکر کیا ہے وہ محل نظر ہے، اگرچہ عینی نے ’’العمدۃ‘‘ (۲/۳۵۳) میں ان کی متابعت کی ہے، یہ کسی ایک بھی صحابی کی موجودگی میں نہیں ہوا، ابن عبدالہاوی نے ’’الصارم المنکی‘‘[2] (ص ۱۳۶-۱۳۷) میں بیان کیا:
’’خلفاء راشدین اور صحابہ کے دور میں آپ کا حجرہ مسجد سے باہر تھا، ان میں اور اس کے درمیان صرف ایک دیوار تھی، پھر ولید بن عبدالملک کی خلافت میں مدینہ میں موجود صحابہ کی وفات کے بعد حجرے کو مسجد میں شامل کیا گیا، مدینے میں جابر بن عبداللہ سب سے آخر پر فوت ہوئے، اور انہوں نے عبدالملک کی خلافت میں وفات پائی، وہ ۷۸ہجری میں فوت ہوئے اور ولید ۸۶ ہجری میں حکمران بنا اور اس نے ۹۶ ہجری میں وفات پائی۔ پس مسجد کی تعمیر اور حجرے کا اس میں شامل کرنا اس عرصے کے درمیان ہوا، ابوزید عمر بن شبۃ النمیری نے کتاب ’’اخبار المدینۃ‘‘[3] مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں
|