(۱/۱۹۴۔۱۹۸)، ’’الخادمی علی الطریقۃ‘‘ (۴/۳۲۲)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/۱۹۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۸/۱۹۹)۔
۲۰۰: ذکر و قراء ت، روزہ اور ذبح کے لیے انبیاء اور صالحین کی قبروں کا قصد کرنا:
’’الإقتضاء‘‘ (۱۸۱/۱۵۴)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/۲۰۰)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۸/۲۰۰)۔
۲۰۱: قبر والے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا وسیلہ اختیار کرنا:
’’الإغاثۃ‘‘ (۱/۲۰۱۔۲۰۲،۲۱۷)، ’’السنن‘‘ (۱۰)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/۲۰۱)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۸/۲۰۱)۔
۲۰۲: قبر والے کے ذریعے اللہ پر قسم دینا:
’’تفسیر سورۃ الاخلاص ’’لإبن تیمیۃ‘‘ (۱۷۴)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/۲۰۲)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۸/۲۰۲)۔
۲۰۳: انبیاء اور صالحین میں سے کسی میّت یا غائب سے یوں کہنا: اللہ سے (میرے لیے) دعا کریں یا اللہ تعالیٰ سے سوال کریں:
’’القاعدہ‘‘ (۱۲۴)، ’’زیارۃ القبور‘‘ لإبن تیمیۃ (۱۰۸،۱۰۹)، ’’الرد علی البکری‘‘ (۵۷)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/۲۰۳)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۸/۲۰۳)۔
۲۰۴: میّت کو مدد کے لیے پکارنا جیسا کہ ان کا کہنا: فلاں جناب! میری مدد کرو یا میرے دشمن کے خلاف میری مدد کرو:
’’القاعدۃ‘‘[1] (۱۴، ۱۷، ۱۲۴)، ’’الرد علی البکری‘‘ (۳۰۔۳۱، ۳۸، ۵۶، ۱۴۴)، ’’السنن‘‘ (۱۲۴)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۱/ ۲۰۴)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۴)۔
۲۰۵: یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ کے علاوہ میّت معاملات چلانے میں اختیار رکھتی ہے:
’’السنن‘‘ (۱۱۸)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۰۵)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۵)۔
|