۲۰۶: قبر کے پاس ٹھہرنا اور اس کے نزدیک قیام کرنا:
’’الإقتضاء‘‘ (۱۸۳، ۲۱۰)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۰۶)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۶)۔
۲۰۷: ان قبروں کی جن کی وہ تعظیم کرتے ہیں زیارت کے بعد وہاں سے الٹے پاؤں نکلنا (تاکہ انہیں پشت نہ ہو):
’’المدخل‘‘ (۴/۲۳۸، السنن ۶۹)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۰۷)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۷)۔
۲۰۸: بعض درویشوں کا دیگر شہروں کی طرف وہاں مدفون اولیاء اور دیگر فوت شدگان کی قبروں کی زیارت کے لیے سفر کرنا اور پھر ان کا اپنے علاقوں کی طرف واپسی کے ارادے کے وقت یوں کہنا: اس شہر کے تمام رہائشیوں کے لیے فاتحہ، سیدی فلاں اور سیدی فلاں اور وہ ان کا نام لیتے ہیں اور ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اشارہ کرتے ہیں اور پھر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرلیتے ہیں:
’’السنن‘‘ (۶۹)، ’’المدخل‘‘ (۴/۲۳۸)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۰۸)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۸)۔
۲۰۹: ان کا کہنا: اللہ کے ولی آپ پر سلام ہو، فاتحہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، چار قطبوں انجاب، اوتاد، حاملین کتاب اور اغواث (غوث کی جمع) کے مقام وشرف میں اضافے کا سبب ہے! اصحاب سلسلہ، اصحاب تعریف، جہاں کو پانے والے اور عمومی طور پر اللہ کے سارے اولیاء کے شرف میں اضافہ ہے، یا حی یاقیوم۔وہ فاتحہ پڑھ کر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتا ہے اور الٹے پاؤں واپس آتا ہے:
’’السنن‘‘ (۶۹)، ’’المدخل‘‘ (۴/۲۳۸)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۰۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۰۹)۔
۲۱۰: قبر کو اونچا کرنا اور اس پر عمارت تعمیر کرنا:
’’الإقتضاء‘‘ (۶۳)،’’تفسیر سورۃ الاخلاص‘‘ (۱۷۰)، سفر السعادۃ (۵۷)، ’’شرح الصدور للشوکانی‘‘ (۶۶)، شرح الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ (۱/۱۱۴،۱۱۵)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۳۲/۲۱۰)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۹/۲۱۰)، ’’تحذیر الساجد‘‘ (ص۳۵ ،۹۹)۔
|