Maktaba Wahhabi

574 - 756
نہیں کرے گا، پھر ان (امام ابوحنیفہ) کے مذہب میں دو قول ہیں: کہا گیا: حجرے کی طرف پشت کرے گا، اور کہا گیا: اس (حجرے) کو اپنی بائیں جانب کرے گا، پس ان کا یہ نزاع سلام کے وقت سے متعلق ہے، رہا دعا کے وقت کے بارے میں تو انھوں نے کوئی تنازع نہیں کیا کہ وہ قبلہ ہی کی طرف رخ کرے گا، حجرے کی طرف نہیں۔‘‘ اس مذکورہ اختلاف کا سبب یہ ہے: وہ صرف اس حوالے سے ہے کہ جب حجرہ مکرمہ مسجد سے باہر تھا اور صحابہ آپ پر سلام پیش کرتے تھے، کسی کے لیے ممکن نہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف رخ کرے اور قبلے[1] کی طرف پشت کرے، جیسا کہ صحابہ کے بعد اس (حجرے) کے مسجد میں داخل ہوجانے کے بعد ممکن ہوگیا، ان میں سے سلام پیش کرنے والا اگر قبلہ رخ ہوتا تو حجرہ اس کی بائیں جانب ہوجاتا، اور اگر وہ حجرے کی طرف رخ کرتے تو قبلہ ان کی دائیں جانب ہوتا اور غربی گوشہ ان کے پیچھے۔ شیخ الاسلام نے ’’الجواب الباھر‘‘ (ص۱۴) میں اس معنی کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ’’اس وقت اگر وہ اس کی طرف رخ کرتے اور مغرب کی طرف پشت کرتے، تو اکثر کا قول زیادہ راجح ہے، اور اگر وہ اس وقت قبلہ کی طرف رخ کرتے، اور حجرے کو اپنی بائیں جانب کرتے تو ابوحنیفہ کا قول زیادہ راجح ہے۔‘‘ میں نے کہا: شیخ رحمہ اللہ نے اس مسئلے کو معلق چھوڑ دیا، انھوں نے اس کے متعلق قطعی بات نہیں فرمائی کہ وہ اس (قبلہ) کی طرف رخ کرتے تھے یا قبر کی طرف رخ کرتے تھے۔ گویا کہ یہ اس لیے ہے کہ اس بارے میں ان سے کوئی روایت ثابت نہیں ہے، لیکن اگر فرض کریں کہ وہ اس (قبر) کی طرف رخ کرتے تھے، تو آپ نے جان لیا کہ وہ اس حالت میں مغرب کی طرف پیٹھ کرتے تھے نہ کہ قبلے کی طرف، کیونکہ ان کے زمانے میں اس کا امکان نہ تھا، اور بیان ہوا کہ زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پیش کرتے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف رخ کرنے کا موقف رکھتے ہیں، اور یہ قبلے کی طرف پشت کرنے کو مستلزم ہے، ہم جو قطعی طور پر کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ عہد صحابہ میں نہیں ہوا جیسا کہ بیان ہوا، یہ حجرے کی طرف رخ کرنے پر امر زائد ہے، اس کے اثبات کے لیے دلیل ضروری ہے، تو کیا اس کا کوئی وجود ہے؟ میں اسے نہیں جانتا اور میں نے علماء میں سے بھی کسی کو اس کا تعرض کرتے ہوئے نہیں دیکھا، خواہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے بارے میں ہو یا عام لوگوں کی قبروں کے بارے میں ہو۔
Flag Counter