Maktaba Wahhabi

575 - 756
ہاں! ان میں سے بعض نے ابن عباس کی روایت سے اس پر استدلال کیا ہے، انھوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کی قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کی طرف رخ کیا، اور فرمایا: ((السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَہْلَ الْقُبُورِ، یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ، أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنَ عَلَی الْأَثَرِ۔)) اس روایت کو ترمذی (۲/۱۵۶) نے، الضیاء نے ’’المختارۃ‘‘ (۵۸/۱۹۲/۱) میں طبرانی کے طریق سے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۲۶۱۳) کے حوالے سے نقل کیا اور ترمذی نے فرمایا: ’’حسن غریب ہے۔‘‘ میں نے کہا: اس کی سند میں قاموس بن ابی ظبیان راوی ہے، نسائی نے فرمایا: ’’وہ قوی نہیں۔‘‘ ابن حبان نے فرمایا: اس کا حافظہ خراب ہے، وہ اپنے والد سے ایسی روایات نقل کرنے میں منفرد ہے جن کی کوئی اصل نہیں۔ میں نے کہا: یہ اس کی ان روایات میں سے ہے جو اس نے اپنے والد سے روایت کی ہیں، لہٰذا وہ قابل حجت نہیں، شائد کہ ترمذی نے جو حسن کہا ہے وہ ان کا اس حدیث کے لیے ہو، وہ تو اس کے شواہد کے اعتبار سے ہے، کیونکہ اس کا معنی صحیح احادیث میں ثابت ہے، اس سے قسم طیب کا ذکر ابھی قریب ہی گزرا ہے، البتہ اس کا یہ جو قول ہے: ’’آپ نے ان کی طرف رخ فرمایا‘‘ منکر ہے، کیونکہ ان الفاظ کے روایت کرنے میں اس ضعیف کا تفرد ہے۔ جب آپ نے یہ جان لیا تو شیخ علی القاری رحمہ اللہ نے ’’مرقاۃ المفاتیح‘‘ (۲/۴۰۷) میں بیان کیا ہے: ’’اس میں اس بات پر دلالت ہے کہ میّت پر سلام کے وقت مستحب یہ ہے کہ اس کا چہرہ میّت کے چہرے کی طرف ہو، اور وہ دعا میں بھی اسی طرح کرے گا، اور عام مسلمانوں کا عمل اسی پر ہے، جو کہ اس کے خلاف ہے جسے ابن حجر نے بیان کیا ہے کہ ہمارے نزدیک مسنون یہ ہے کہ حالت دعا میں قبلہ کی طرف رخ ہو، جیسا کہ مطلق دعا کے بارے میں دوسری احادیث سے معلوم ہے۔‘‘ میں نے کہا: یہ استدلال واضح طور پر محل نظر ہے، حدیث میں تو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبروں کی طرف رخ کرنا ہے، رہا مُردوں کے چہروں کی طرف متوجہ ہونا تو وہ ایک دوسری چیز ہے، اس کے لیے اس کے علاوہ کسی دوسری دلیل کی ضرورت ہے، میں اسے نہیں جانتا۔ حق بات یہ ہے کہ وہ حدیث اگر اس کی سند ثابت ہو تو وہ اس پر واضح دلیل ہے کہ قبروں کے پاس سے گزرنے والا سلام کرتے وقت اور ان کے لیے دعا کرتے وقت ان کی طرف رخ کرے گا، جس طرح بھی رخ کرنا ہو، مردوں کے چہرے کی طرف قصد نہ کرنے پر اتفاق ہے، اور سند ضعیف ہے۔ جیسا کہ اس کا بیان گزرا ہے۔ اصلاً اس سے استدلال کرنا صحیح نہیں۔
Flag Counter