۱۶۷: ان کا بہت سے اولیاء کی قبروں کے بارے میں خصوصیت کا عقیدہ رکھنا جس طرح خاص امراض کے ڈاکٹر ہوتے ہیں، ان میں سے کوئی آنکھوں کا ماہر اور کوئی بخار کے مرض کی دوا دیتا ہے:
’’الابداع‘‘ (۲۶۶)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۶۷)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۶۷)۔
۱۶۸: ان میں سے بعض کا کہنا: فلاں معروف شخص کی قبر مجرب تریاق ہے:
’’الرد علی البکری‘‘ (۲۳۲۔ ۲۳۳)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۶۸)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۶۸)۔
۱۶۹: کسی شیخ کا اپنے مرید سے کہنا: جب تمہیں اللہ سے کوئی کام ہو تو پھر مجھ سے مدد مانگ یا اس کا کہنا: میری قبر کے پاس آکر مدد مانگنا:
’’الرد علی البکری‘‘ (۲۳۲۔۲۳۳)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۶۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۶۹)۔
۱۷۰: ولی کی قبر کے پاس کسی شجر و حجر (درخت اور پتھر) کی تقدیس اور یہ اعتقاد رکھنا کہ جس نے اس میں سے کوئی چیز کاٹ دی تو اسے اس کا نقصان ہوگا:
’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۷۰)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۷۰)۔
۱۷۱: ان میں سے بعض کا یوں کہنا: جو آیت الکرسی پڑھے، شیخ عبد القادر جیلانی کی طرف رخ کرے اور انہیں سات بار سلام کہے اور ہر سلام پر ایک قدم ان کی قبر کی طرف بڑھے تو اس کی حاجت پوری ہوجاتی ہے! ’’الفتاوی‘‘ (۴/۳۰۹)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۷۱)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۷۱)۔
۱۷۲: جس آدمی کی بیوی فوت ہوجائے اور وہ اس کے بعد شادی کرلے اس کا اس بیوی کی قبر پر پانی چھڑکنا، وہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنا حرارتِ غیرت کو ختم کردیتا ہے:
’’الإبداع‘‘ (۲۶۵)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۷۲)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۷/۱۷۲)۔
۱۷۳: انبیاء اور صالحین کی قبروں کی زیارت کے لیے سفر کرنا:
’’الفتاوی‘‘ (۱/۱۱۸، ۱۲۲، ۴/۳۱۵)، ’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۳۹۵)، ’’الرد علی البکری‘‘ (۲۳۳)، ’’الإبداع‘‘ (۱۰۰۔۱۰۱)، ’’الرد علی الأخنائی‘‘ (۴۵،
|