Maktaba Wahhabi

566 - 756
’’الاختیارات العلمیۃ‘‘ (۵۰)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۶۴)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۶/۱۶۴)۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’فہرس مخطوطات دارالکتب الظاہریۃ‘‘ (ص۱۴۵) میں (ابن لال) اور وہ ابوبکر احمد بن علی الفقیہ الشافعی (فقیہ امام ثقہ ۳۰۸۔۳۹۸ھ) پر اپنے کلام میں بیان کیا، انھوں نے فائدہ کے تحت فرمایا، اس کی نص یہ ہے: ’’بہت سے علماء نے معمول بنالیا ہے کہ وہ بعض متاخرین کے سوانح حیات میں بیان کرتے ہیں: ’’اس کی قبر کے پاس دعا قبول ہوتی ہے۔ ان میں سے بعض نے اس شخص کے بارے میں بھی کہا جن کی سوانح بیان کی گئی، ذہبی رحمہ اللہ نے اس کی ان الفاظ کے ساتھ علمی گرفت کی: ’’میں نے کہا: انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کی قبروں کے پاس دعا قبول ہوتی ہے، بلکہ ساری جگہوں میں دعا قبول ہوتی ہے، لیکن قبولیت کا سبب دعا کرنے والے کا قلبی طور پر حاضر ہونا، اس کا خشوع و خضوع اور گڑگڑانا ہے، اور بابرکت جگہ پر، مسجد میں اور سحری کے وقت دعا قبول ہونے میں کوئی شک نہیں، دعا کرنے والا اس سے اکثر حاصل کرلیتا ہے اور ہر مضطر و بے بس شخص کی دعا قبول ہوتی ہے۔‘‘ میں نے کہا: ذہبی رحمہ اللہ کی اس فرمان سے مراد ہے: کہ قبروں کے پاس دعا کرنے کی کوئی خاص فضیلت نہیں، بلکہ اس کے لیے اس کا قصد کرنا مشروع نہیں، جس طرح نماز و قراء ت اور اس کے علاوہ عبادات جیسے ذبح وغیرہ کے لیے ان (قبروں) کا قصد کرنا مشروع نہیں، پس خشوع و اضطرار کے لیے ہی اس (قبر) کے پاس دعا قبول ہوتی ہے۔‘‘ ۱۶۵: انبیاء اور صالحین وغیرہ کی قبروں کو (چادروں وغیرہ سے) ڈھانپنا: [1] ’’الاختیارات العلمیۃ‘‘ (۵۵)، ’’المدخل‘‘ (۳/۲۷۸)، ’’الإبداع‘‘ (۹۵۔۹۶)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/ ۱۶۵)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۶/۱۶۵)۔ ۱۶۶: ان میں سے بعض کا اعتقاد ہے کہ جب کسی بستی میں کسی صالح شخص کی قبر ہوتی ہے تو اس کی برکت ہی کی وجہ سے انہیں رزق دیا جاتا ہے اور ان کی مدد کی جاتی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ وہ شہر کا محافظ ہے، جیسا کہ وہ کہتے ہیں: سیّدہ نفیسہ قاہرہ کی محافظ ہے، شیخ رسلان دمشق کا محافظ ہے اور فلاں و فلاں بغداد کے محافظ ہیں: ’’الرد علی الأخنائی‘‘ (۸۲)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۸/۱۶۶)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۶/۱۶۶)۔
Flag Counter