Maktaba Wahhabi

564 - 756
الجنائز‘‘ (۱۰۶/۱۶۲)۔ ۱۶۳: (ا) قائل کا یوں کہنا: انبیاء اور صالحین کی قبروں کے پاس دعا قبول ہوتی ہے: ’’الفتاوی‘‘، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۷/۱۶۳)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۶/۱۶۳)۔ ۱۶۳: (ب) قبروں کے پاس نماز پڑھنے سے حصول برکت کا قصد کرنے کے مسئلے کی تفصیل: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اس حدیث: ’’لا تصلوا الی قبور…‘‘[1] ’’قبروں کی طرف رخ کرکے نماز نہ پڑھو…‘‘ پر ’’أحکام الجنائز‘‘ (ص۲۶۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (ص۸۶۔۸۷) میں شرح کرتے ہوئے فرمایا: اس میں قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی بظاہر نہی (ممانعت) قبر کی طرف نماز پڑھنے کی حرمت پر دلیل ہے، نووی نے اسے ہی اختیار کیا ہے، مناوی نے ’’فیض القدیر‘‘ میں اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرمایا: ’’یعنی: اس (قبر) کی طرف رخ کرتے ہوئے، اس لیے کہ اس میں بہت زیادہ تعظیم ہے، کیونکہ وہ (اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا) معبود کا مرتبہ و مقام ہے، مکمل حدیث نے تعظیم میں کمی کرنے اور بہت زیادہ تعظیم کرنے سے بیک وقت منع کردیا ہے۔‘‘ پھر انھوں نے دوسری جگہ فرمایا: ’’بے شک یہ مکروہ ہے، اگر انسان نے اس جگہ نماز پڑھنے سے حصول برکت کا قصد کیا تو اس نے دین میں بدعت ایجاد کی جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی، اور اس (مکروہ) سے مراد مکروہ تنزیہی ہے، نووی نے فرمایا: ہمارے اصحاب (اہل علم) نے اسی طرح کہا ہے، اگر ظاہر حدیث سے اس کی حرمت کے متعلق کہہ دیا جائے تو کوئی بعید نہیں، اور اس حدیث سے قبرستان میں نماز پڑھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، پس وہ مکروہ تحریمی ہے۔‘‘ یہ بھی جان لینا چاہیے کہ وہ تحریم مذکور تب ہے جب ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے سے قبروں کی عظمت کا قصد نہ کیا جائے، ورنہ وہ شرک ہے۔ شیخ علی القاری نے ’’المرقاۃ‘‘ (۲/۳۷۲) میں اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرمایا: ’’اگر یہ تعظیم قبر اور اس قبر والے کے لیے حقیقی تعظیم ہو تو اس تعظیم کرنے والے نے کفر کیا، اس سے مشابہت اختیار کرنا مکروہ ہے، مناسب یہ ہے کہ وہ مکروہ تحریمی ہو، سامنے رکھا ہوا جنازہ بھی اس معنی
Flag Counter