Maktaba Wahhabi

562 - 756
شاگردوں کی کمائی پر زندگی گزارتے ہیں وہ اپنے دن بھر کے اناج و خوراک کے لیے اپنی پیشانیوں کا پسینہ بہاتے ہیں نہ ہاتھ سے محنت کرتے ہیں اس کا بس یہی سبب ہے کہ وہ اس (کمانے) سے اپنے علاوہ کسی اور کی کمائی کے ذریعے بے نیاز ہوگئے ہیں! انھوں نے ان کا سہارا لیا اور عمل ترک کردیا، یہ مادیات میں امر شاہد ہے، معنویات میں منقول ہے، جیسا کہ وہ اس مسئلے میں کیفیت ہے، کاش کہ وہ اس پر ٹھہرتے اور وہ اس تک تجاوز نہ کرتے جو اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے، پس وہاں کسی غیر کی طرف سے حج کے جواز کا بھی ایک قول ہے، خواہ وہ معذور نہ ہو۔ ان زیادہ تر مال داروں کی طرح جو واجبات کو ترک کرنے والے ہیں۔ یہ قول انہیں حج سے تساہل برتنے اور اس سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرتا ہے، کیونکہ وہ اس (قول) سے دل کو تسلی دیتا ہے اور اپنے دل میں کہتا ہے: وہ میری موت کے بعد حج کرلیں گے بلکہ اس کے بعد جو ہے وہ اس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے اور وہ ہے: میّت سے جو کہ تارک نماز ہو، نماز کے اسقاط کے وجوب کے متعلق کہنا، بے شک وہ بعض مسلمانوں کے بے نماز ہونے کا بہت بڑا عامل ہے، کیونکہ وہ بھی تسلی دے لیتا ہے کہ اس کی وفات کے بعد لوگ اس کی طرف سے اسے ساقط کرالیں گے! اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں جن کا معاشرے پر برا اثر بالکل واضح ہے، پس اس عالم پر واجب ہے جو اصلاح کا ارادہ رکھتا ہے کہ وہ ان اقوال کو شریعت کے نصوص اور اس کے مقاصد حسنہ سے مخالفت کی وجہ سے پھینک دے اور انہیں کوئی اہمیت نہ دے بلکہ انہیں جھٹک دے۔ ان اقوال کے اثر کا نصوص پر ٹھہرنے والے کے قول کے اثر سے موازنہ کریں، وہ تاویل یا قیاس کے ذریعے اس سے نہیں نکلتا، تم سورج کے مانند فرق پاؤ گے، بے شک جو ان جیسے اقوال کو، جن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، نہیں لے گا تو وہ عمل و ثواب میں کسی اور پر بھروسہ و توکل نہیں کرے گا، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ صرف اس کا اپنا عمل ہی اسے بچائے گا اور اس کے لیے اسی عمل کا ثواب ہوگا جو اس نے خود کیا ہے، بلکہ اس میں فرض کیا گیا ہے کہ وہ ایسی کوشش کرے جو اس کے لیے ممکن بنادے کہ وہ اپنے بعد کوئی اچھا اثر چھوڑ جائے جس کا اسے ان خیالی نیکیوں کے بدلے قبر میں اجر پہنچتا رہے جہاں وہ اکیلا ہوگا، اور یہ سلف کے تقدم اور ہمارے تأخر میں اور اللہ کی طرف سے ان کی نصرت اور ہمیں بے یار و مددگار چھوڑنے کے بہت سے اسباب میں سے ہے۔ ہم اللہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہماری راہنمائی فرمائے جس طرح اس نے ان کی راہنمائی فرمائی، اور وہ ہماری نصرت فرمائے جس طرح اس نے ان کی نصرت فرمائی۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۴۸۴) میں حدیث رقم (۴۸۴) کے تحت بیان فرمایا: جان لیجیے کہ وہ تمام احادیث جو انھوں (ابن تیمیہ) نے ’’المنتقی‘‘میں اس باب میں بیان کی ہیں، وہ اولاد کی طرف سے باپ یا ماں کے ساتھ خاص ہیں، پس ان سے یہ استدلال کرنا کہ نیک اعمال کا ثواب تمام مردوں کو
Flag Counter