کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں وہ سرپرستی کریں خواہ وہ کہیں بھی ہوں، وہ ان بدعات و شرکیات کے استمرار اور ان کے مسلمانوں کے درمیان بقا کے متعلق علماء سے زیادہ جواب دہ ہیں، جب انہیں ان سے استحکام نہ ملے تو ان کی آواز اور کوشش ہواؤں کی طرح اڑ جاتی ہے جیسا کہ آج کل مشاہدہ ہے اور قدیم دور میں کہا گیا: ’’اللہ بادشاہ کے ذریعے جو منع کرتا ہے وہ قرآن کے ذریعے منع نہیں کرتا۔‘‘ اور اس بارے میں ان کے لیے اسوہ … اگر انھوں نے اپنایا …… اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جنھوں نے مسجد ضرار کو گرایا اور اسے اس کے اہل سمیت جلایا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤمِنِیْنَ﴾ (التوبۃ: ۱۰۷)
’’وہ لوگ ہیں جنھوں نے مومنوں کے درمیان تفریق اور کفر کے لیے مسجد ضرار بنائی۔‘‘
کے مقام پر قرآن کریم کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے، اس سے علماء نے ایسی مساجد میں نماز پڑھنے سے منع کیا جو فخر کے طور پر یا پھر اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے حصول کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے بنائی گئی ہوں، یہ مقامات تو گرائے اور جلائے جانے کے زیادہ حق دار ہیں، کیونکہ ان کا قصد تو صرف شیطان کی خاطر ہی کیا جاتا ہے، ہم اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس (شیطان) سے اور اس کے دوستوں سے ہمیں بچائے۔
(۲)… فاضل مؤلف نے اپنی کتاب کے شروع میں خصر صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بارے میں علماء کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے، انھوں نے کہا:
’’ان کے اقوال میں سے راجح یہ ہے کہ وہ نبی نہیں۔‘‘
جب محقق علماء کے نزدیک یہ قول مرجوح ہے، تو میں نے سمجھا کہ میں تنبیہ و تذکیر کے لیے ان کے اقوال و دلائل میں سے کچھ ذکر کروں، میں کہتا ہوں:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنے رسالے ’’الزھر النضر‘‘ کے شروع میں فرمایا:
باب ما ورد فی کونہ نبیا… ان کے نبی ہونے کے بارے میں جو وارد ہے اس کا بیان۔
اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے بارے میں ان کی خبر کے متعلق ان سے حکایت کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَمَا فَعَلْتُہُ عَنْ أَمْرِیْ﴾ (الکہف: ۸۲) ’’میں نے اسے اپنے امر سے نہیں کیا۔‘‘ یہ بالکل ظاہر ہے کہ انھوں نے اسے اللہ کی طرف سے امر کے ساتھ کیا، اصل میں عدم واسطہ ہے، احتمال ہے کہ یہ کسی اور نبی کے واسطے سے ہو، انھوں نے اس کا ذکر نہیں کیا، اور وہ محال ہے، یہ کہنے میں اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ الہام ہے، کیونکہ یہ غیر نبی کو وحی کے طور پر نہیں ہوتا کہ وہ اس پر عمل کرے جو انہوں نے عمل کیا، جیسے قتل نفس، لوگوں کو غرقابی کے سپرد کرنا اگر ہم کہیں کہ وہ نبی ہیں، تو اس بارے میں کوئی انکار نہیں۔
|