Maktaba Wahhabi

550 - 756
ظہور سے پہلے ہو اور رہا اس کے بعد۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا اسے زمین پر غلبہ عطا کرنا اور اس کے شرک و وتثنیث کے تمام آثار ختم کردینے کے بعد، جو کہ اس کی قدرت میں ہے، اور اس کے اختیار بادشاہی کے تحت ہے، اگر خضر کا وہ مقام مزعوم اس جزیرہ فیلکا میں یا اس کے علاوہ کسی اور جگہ ہوتا یا اس سے تبرک حاصل کرنا مقصود ہوتا، جیسا کہ وہ آج ہے، تو پہلے مسلمان اس کو ختم کردیتے اور اس کی بیخ کنی کردیتے، تاکہ وہ لوگوں کو اس کے فتنے کا شکار اور اس کے پاس بندگی بجالانے سے روکتے، کیا آپ نہیں جانتے کہ وہ درخت جس کے نیچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیعت رضوان لی تھی۔ وہ خود صحابہ پر نامعلوم ہوگیا، پھر ان پر بھی جو ان کے بعد آئے، حتیٰ کہ اس (درخت) کی جگہ ناقابل اعتنا (بھلائی ہوئی) چیز بن گئی، جیسا کہ ’’صحیح بخاری‘‘ میں ہے، اس کے علاوہ ایک اور جگہ [1] پر اسے تفصیل سے بیان کردیا گیا ہے، اور یہ سب ذریعے کو روکنے اور فتنے کی بیخ کنی کے لیے تھا، خاص طور پر ان لوگوں کی نسبت سے جو ان کے بعد آئیں گے، جنھیں کتاب و سنت کی معرفت حاصل ہے نہ شریعت کے اصول اور اس کے محکم قواعد کی، یہ بات مشہور ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ ہیں جنھوں نے اس (درخت) کو کاٹا تھا، اس میں غور و فکر کی ضرورت ہے، میں نے اسے ایک اور جگہ [2] بیان کیا ہے۔ اور یہ بھی، اگر کوئی معاند دعویٰ کرے کہ مقام فیلکا یا اس کے علاوہ کوئی مقام جو اس کے علاوہ اسلامی ممالک میں خضر کے لیے منسوب ہے۔ جیسے مسجد دمشق اور حلب وغیرہ کہ وہ حقیقتاً خضر علیہ السلام کا مقام ہے اور یہ کہ وہ آج تک معروف ہے، یہ اس کے متعلق نہیں جو وہاں نماز کے لیے اس کا قصد کو جائز قرار دیتا ہے اور اس کے پاس اللہ کی عبادت کرنے کو جائز کہتا ہے، بلکہ اس کا کسی چیز کے لیے طلب و خواہش رکھنا ان بدعات و شرکیات میں سے ہے جن میں سے بعض کو مؤلفn نے بیان کیا جو اس کے پاس واقع ہوتے ہیں، کیونکہ یہ قصد اوّل مسلمانوں کے طریقے میں سے نہیں، بلکہ وہ ان یہود کے طریقوں میں سے ہے جن پر اللہ کا غضب ہوا اور گمراہ نصاریٰ کے طریقوں میں سے ہے۔ عمر بن خطاب سے ثابت ہے کہ یہ ان کی ہلاکت کے اسباب میں سے تھا، انھوں نے اپنی خلافت راشدہ کے دور میں حج کرتے ہوئے کچھ لوگوں کو ایک جگہ کی طرف تیزی سے جاتے ہوئے دیکھا، وہ وہاں نماز و عبادت کا قصد رکھتے تھے، انھوں نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: ایک سجدہ گاہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے، پس وہ بھی وہاں نماز پڑھنے کا قصد رکھتے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اہل کتاب اسی طرح ہلاک ہوئے، انھوں نے اپنے انبیاء کے آثار کو عبادت گاہیں بنالیا، تم میں سے جس کو وہاں نماز کا وقت آجائے تو وہ نماز
Flag Counter