حوالے سے ہے جسے اس بارے میں فاضل بھائی احمد بن عبد العزیز الحصین نے تالیف کیا اور علماء کے اس فتویٰ کی مناسبت سے ہے جسے انھوں نے اس کے ساتھ شامل کیا، اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کو فائدہ پہنچائے۔ آمین
اس بنا پر میں نے دیکھا کہ میں اس کے متعلق دو مسئلوں پر گفتگو کو مرکوز کروں:
۱: کویت اور دیگر اسلامی ممالک میں اس کے اثر مزعوم سے برکت حاصل کرنا اور اس کی زیارت نیز اس کے پاس نماز و دعا کے ذریعے تعبد اختیار کرکے اللہ تعالیٰ کے قرب کا قصد کرنا۔
۲: اس شخص کی بات پر غور و فکر جس نے ترجیح دی کہ خضر علیہ السلام نبی نہیں۔
میں اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قول و عمل میں مجھے توفیق الہام فرمائے، میں بیان کرتا ہوں:
(۱)… قاری محترم! جب اقوال علماء میں سے راجح، بلکہ صحیح یہ ہے کہ خصر علیہ السلام پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء و رسل کی طرح وفات پاچکے ہیں۔
﴿وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ﴾ (آل عمران:۱۴۴)
’’محمد ایک رسول ہیں، ان سے پہلے رسول گزر چکے۔‘‘
عموماً یہ ناممکن ہے، یا انتہائی مشکل ہے کہ آپ علیہ السلام کے مقامات میں سے کوئی مقام آج تک معلوم ومعروف ہو، جبکہ اس پر ہزاروں سال گزر چکے ہیں، [1] اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے علاوہ دیگر محققین نے صراحت کی ہے کہ انبیاء میں سے صرف ہمارے نبی محمد علیہ افضل الصلاۃ والتسلیم کی قبر کے علاوہ کسی اور نبی کی قبر تعیین و یقین کے ساتھ معروف نہیں، حالانکہ ان کے پیروکاروں یہود و نصاریٰ کی انتہائی خواہش ہے کہ وہ اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیں جیسا کہ درج ذیل آیت کریمہ نے اس چیز کی طرف قدرے اشارہ کیا ہے:
﴿قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓی اَمْرِہِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْہِمْ مَّسْجِدًا﴾ (الکہف:۲۱)
’’ان لوگوں نے کہا جو ان کے امر پر غالب آگئے، ہم ان پر ضرور مسجد (سجدہ گاہ) بنائیں گے۔‘‘
اور جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق بہت سی متواتر احادیث میں فرمایا اور یہ کہ اس کے باعث ان پر لعنت کی گئی۔[2] پس جب اس طرح کا معاملہ ان کی قبروں کے بارے میں ہے جو کہ زمین پر ظاہر تھیں، بلکہ وہ اونچی تعمیر کی گئی تھیں، اس کے باوجود ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہا جس سے وہ پہچانی جائیں، تو پھر یہ زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہ جگہ نامعلوم ہوگئی ہو جہاں خضر نے قیام کیا اور وہاں نماز پڑھی، جس پر کوئی مادی دلیل نہیں جو سلف سے خلف کو ملی ہو، اگر فرض کریں کہ ان کا مقام معروف رہا تو یہ اس ضمن سے ہے جس کا ماننا اسلام او راس کے
|