جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں، آپ اس مسجد کو جو بنائی گئی ہے اپنی بائیں طرف کرلیتے ٹیلے کے کنارے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی، آپ ٹیلے سے تقریباً دس ہاتھ یا اس کے قریب قریب جگہ چھوڑ کر پہاڑ کے دونوں کناروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔‘‘
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے مختصر صحیح البخاری (۱/۱۷۴) میں اس حدیث بالا کی شرح کرتے ہوئے فرمایا:
’’حافظ نے فرمایا: یہ جو مساجد ہیں آج ان کا پتہ نہیں سوائے اس مسجد کے جو ذوالحلیفۃ میں ہے اور وہ مساجد جو روحاء میں ہیں، وہاں کے رہنے والے انہیں جانتے ہیں۔
میں نے کہا: ان کا اس لیے تتبع کرنا کہ ان میں نماز پڑھی جائے ایسا امر ہے جس سے عمر نے منع فرمایا جبکہ ان کے بیٹے کا عمل اس کے خلاف ہے، جبکہ وہ (عمر) ان سے قطعی طور پر زیادہ عالم ہیں، پس ثابت ہے کہ انھوں نے ایک سفر میں لوگوں کو تیزی کے ساتھ ایک جگہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے اس کے متعلق دریافت کیا؟ انھوں نے کہا: اس جگہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے، انھوں نے فرمایا: جسے نماز کا وقت آجائے تو وہ نماز پڑھ لے اور جسے نماز کا وقت نہ آئے تو وہ اپنا سفر جاری رکھے، اہل کتاب صرف اسی لیے ہلاک ہوئے کہ انھوں نے اپنے انبیاء کے آثار تلاش کیے اور انھیں اپنی عبادت گاہیں بنالیا۔
میں نے کہا: ’’یہ آپ (یعنی عمر) رضی اللہ عنہ کا علم و فقاہت ہے، آپ اس اثر کی تخریج اور انبیاء و صالحین کے آثار کے تتبع کے بارے میں حکم کا بیان استاذ احمد بن عبد العزیز الحصین کی کتاب ’’جزیرۃ فیلکا وخرافۃ أثر الخضر فیہا‘‘ کے آخر میں میرے فتوے میں پائیں گے جسے الدار السلفیۃ الکویت نے شائع کیا ہے۔ اس کے ص ۴۳۔۵۷ کا مطالعہ کریں، وہ بہت اہم ہے۔‘‘
ابوعبیدہ نے بیان کیا: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے درج ذیل عنوان کے تحت لکھا:
خضر کی مزعوم مورتی کے بارے میں فتویٰ ’’جو جزیرہ فیلکا میں موجود تھی‘‘ اور خضر کی زندگی کے بارے میں بدعتیوں اور قبر پرستوں کے دعویٰ پر فتویٰ۔
انھوں نے جو فرمایا: اس کی نص یہ ہے:
’’إن الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ، ونعوذ باللہ من شرور أنفسنا، ومن سیئات اعمالنا، من یھدہ اللہ فلا مضل لہ، ومن یضلل فلا ہادی لہ، وأشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک، وأشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ۔‘‘
امابعد! بعض فاضل اساتذہ نے مجھ سے خواہش کی کہ میں خضرع صلی اللہ علیہ وسلم اور اس اثر کے متعلق اختصار کے ساتھ لکھوں، جو ان کی طرف کویت میں جزیرہ فیلکا میں منسوب ہے اور یہ اس کتاب کی طباعت سے مناسبت کے
|