Maktaba Wahhabi

547 - 756
﴿فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ حُنَفَآئَ لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ﴾ (الحج: ۳۰-۳۱) ’’بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو، اللہ کے لیے یک سو ہوکر اس کے ساتھ شرک نہ کرنے والے (بن جاؤ)۔‘‘ [1] پھر شیخ الاسلام نے ’’الإقتضاء‘‘ (ص۲۰۳۔۲۰۴) میں اور پھر (ص۲۰۸۔۲۰۹) فرمایا: ’’کچھ لوگوں نے بیت المقدس اور شام کی دیگر جگہوں کے فضائل میں کتب تصنیف کیں اور انھوں نے ان میں اہل کتاب سے منقول آثار ذکر کیے، اور انھوں نے ان سے جو اخذ کیا وہ مسلمانوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس پر اپنے دین کی بنیاد رکھیں، کعب الاحبار سب سے بہتر ہیں جن سے وہ اسرائیلیات نقل کی جاتی ہیں، شامیوں نے ان سے بہت سی اسرائیلیات لی ہیں، معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ان محدثین میں سے جو اہل کتاب سے بیان کرتے ہیں کعب [2] سے بہتر کوئی نہیں، اگرچہ کبھی کبھار ہم ان پر کذب آزمایا کرتے تھے۔‘‘ ’’الصحیح‘‘[3] میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جب اہل کتاب تمہیں بیان کریں تو تم ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب، ہوسکتا ہے کہ وہ تمہیں کوئی باطل چیز بیان کریں اور تم اس کی تصدیق کردو اور ہوسکتا ہے کہ وہ تمہیں حق بیان کریں اور تم اس کی تکذیب کردو۔‘‘ بخاری[4] کی روایت کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کناروں کے راستوں کا رخ کیا جو اس کے اور
Flag Counter