Maktaba Wahhabi

503 - 756
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷۶)، ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۷)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۷) ۱۸: باپ اور بھائی (کی وفات) پر آدمی کا کپڑے پھاڑنا: [1] ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۸) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۸)۔ ۱۹: میت پر پورا سال غم کرنا: اس میں خواتین مہندی لگاتی ہیں نہ اچھا لباس پہنتی ہیں اور نہ زیور ہی پہنتی ہیں، جب سال ختم ہو جاتا ہے، وہ شرع میں ممنوع نقش و کتابت پر عمل کرتی ہیں جو ان کی طرف سے وصیت ہوتی ہے، وہ خواتین اور ان کے ساتھ غم کی پابندی کرنے والی خواتین یہ کام کرتی ہیں اور وہ اسے غم دور کرنے کا نام دیتے ہیں: ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۹) ’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷۷)۔ ۲۰: میت پر غم کی وجہ سے کسی کا داڑھی (شیو) بڑھا لینا: دیکھئے مسئلہ: ۲۲ (فقرہ و) [2] ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۲)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۲۰)۔ شیخ رحمہما اللہ نے ’’احکام الجنائز‘‘ (ص ۴۳) میں بیان کیا: ’’بعض آدمیوں کا اپنی میت پر غم کی وجہ سے چند ایام کے لیے داڑھی (شیو) بڑھا لینا، جب وہ ایام گزر جاتے ہیں تو وہ پھر اسے مونڈ لیتے ہیں! پس یہ داڑھی بڑھانا[3] اس (غم) کی تشہیر کے معنی میں ہے جیسا کہ وہ ظاہر ہے، اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ وہ بدعت ہے۔‘‘ شیخ رحمہما اللہ نے ’’آداب الزفاف‘‘ (ص ۲۰۷- ۲۰۸) کے حاشیے میں فرمایا: ’’ان میں سے بعض گمراہی میں بڑھ گئے، انہوں نے فوت ہونے والے سے اپنی قربت کی مناسبت سے داڑھی بڑھانے کو کمال قرار دیا! ﴿فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَ لٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ﴾ (الحج: ۴۶) ’’بے شک آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں موجود دل اندھے ہو جاتے ہیں۔‘‘ ۲۱: قالین غالیچے الٹ/ لپیٹ دینا اور آئینوں اور فانوسوں کو ڈھانپ دینا: ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۲۱) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/۲۱)۔
Flag Counter