Maktaba Wahhabi

504 - 756
۲۲: گھر میں موجود مٹکے وغیرہ کے پانی کو استعمال میں نہ لانا: وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نجس ہے، اور وہ اس کا سبب یہ بیان کرتے ہیں: جب میت کی روح نکلتی ہے تو وہ اس میں غوطہ لگاتی ہے! ’’المدخل‘‘ ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۲۲)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۲۲)۔ ۲۳: جب ان میں سے کوئی کھانے پر چھینک مار دے، وہ اسے کہتے ہیں: زندوں میں سے جس سے وہ محبت کرتا ہے اس کا نام لے کر اسے کہتے ہیں: فلاں شخص یا فلاں عورت سے کلام کرو، اور وہ اس کا سبب یہ بیان کرتے ہیں: تاکہ وہ میت سے نہ جا ملے! ’’المدخل‘‘ ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۲۳) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۳)۔ ۲۴: میت پر غم کی مدت تک ملوخیہ (ایک قسم کی سبزی جو پکا کر کھائی جاتی ہے) اور مچھلی کھانا چھوڑ دینا: ’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۸۱)، ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۰/۲۴) ،’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۴)۔ ۲۵: گوشت، لٹکایا ہوا، بھنا ہوا گوشت اور کباب کھانا چھوڑ دینا: ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۱۰/۲۵) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۵)۔ ۲۶: صوفیوں کا یوں کہنا: فوت ہونے والے پر رونے والا اہل معارف کے طریق سے نکل جاتا ہے: ’’تلبیس ابلیس‘‘ لابن الجوزی (ص ۳۴۰- ۳۴۲)، ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۰/۲۶)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۶)۔ ۲۷: اس زعم سے، میت کے کپڑوں کو تیسرے دن تک نہ دھونا۔ کہ یہ اس سے عذاب قبر ٹال دے گا: ’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷۶)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۱۰/ ۲۷)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۷)۔ ۲۸: ان میں سے کسی کا یوں کہنا: جو شخص جمعہ کے دن یا جمعے کی رات فوت ہوتا ہے، تو اسے ایک گھڑی کے لیے عذاب قبر ہوتا ہے، پھر اس سے عذاب ختم ہو جاتا ہے اور پھر وہ قیامت کے دن تک اس کی طرف نہیں لوٹتا: شیخ علی القاری نے ’’شرح فقہ الأکبر‘‘ (ص ۹۶) میں اسے بیان کیا اور پھر اس کا رد کیا، اس حدیث کو مسئلہ ۲۵ کے تیسرے فقرے کے تحت دیکھیں۔[1] ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۱۰/ ۲۸)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۸/ ۲۸)۔ ۲۹: دوسرا قول: گناہ گار مومن سے جمعہ کے دن اور جمعے کی رات عذاب قبر ختم ہو جاتا ہے، اور پھر قیامت کے
Flag Counter