۹: ان میں سے بعض کا اعتقاد کہ انسان جس جگہ فوت ہوتا ہے تو میت کی روح وہاں منڈلاتی رہتی ہے:
’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۸/ ۹) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/۹)۔
۱۰: میت کے پاس رات بھر صبح ہونے تک شمع جلائے رکھنا:
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۳۶) ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۰۸/ ۱۰) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۰)
۱۱: جس کمرے میں وفات ہوئی ہو وہاں سبز شاخ رکھنا:
’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۰۸/ ۱۱) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۱)۔
۱۲: میت کو غسل دینے تک اس کے پاس قرآن پڑھنا:
’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۸/ ۱۲) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/۱۲)۔
ہمارے شیخ نے أحکام الجنائز (ص ۲۴۳) میں فرمایا:
شیخ الاسلام نے ’’الاختیارات العلمیۃ‘‘ (ص۵۳) میں فرمایا: ’’میت پر اس کی موت کے بعد قرآن پڑھنا بدعت ہے…‘‘
۱۳: میت کے ناخن تراشنا اور اس کے زیر ناف بال مونڈنا:
امام مالک کی ’’المدونۃ‘‘ (۱/ ۱۸۰)، ’’مدخل‘‘ (۳/ ۲۴۰)، ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۸/ ۱۳) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/۱۳)۔
۱۴: میت کی پیٹھ، اس کے حلق اور ناک میں روئی داخل کرنا: [1]
امام مالک کی ’’المدونۃ‘‘ (۱/ ۱۸۰) ’’مدخل‘‘ (۳/ ۲۴۰) ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۴)، تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/۱۴)۔
۱۵: میت کی آنکھوں پر مٹی ڈالنا اور اس وقت یوں کہنا: ’’انسان کی آنکھ کو صرف مٹی ہی بھرے گی:
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۶۱) ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۵)، تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۵)
۱۶: اہل میت کا کھانا پینا چھوڑ دینا حتیٰ کہ وہ اس کی تدفین سے فارغ ہو جائیں:
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷۶) ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۰۹/ ۱۶) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۹۷/ ۱۶)
۱۷: صبح وشام رونے کی پابندی:
|