Maktaba Wahhabi

496 - 756
۷۴: جمعہ کے دن بعض خواتین اپنے بچے کو اٹھائے مسجد کے دروازے پر کھڑی ہوتی ہیں۔ وہ بچہ زمین پر گھسٹتا ہے چلتا نہیں‘ وہ اس کے دونوں پاؤں کے انگوٹھوں کو دھاگے سے باندھ دیتی ہیں‘ پھر وہ مسجد سے سب سے پہلے نکلنے والے شخص سے اس دھاگے کو کاٹنے کامطالبہ کرتی ہیں، وہ یہ عقیدہ رکھتی ہیں کہ اس طرح کے عمل سے وہ بچہ دو ہفتے کے بعد چلنا شروع کردیتا ہے: ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۲/ ۷۴)۔ ۷۵: کسی کا برکت وشفا حاصل کرنے کے لئے ہاتھ میں پانی کا گلاس لے کر مسجد کے دروازے پر کھڑا ہونا‘ تاکہ مسجد سے نکلنے والے باری باری اس میں تھوکیں (دم کریں): ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۳/ ۷۵)۔ ۷۶: کسی اسلامی ملک میں ایک اذان کی وجہ سے سینکڑوں مساجد سے اذان کے شعار کو چھوڑ دینا‘ جوکہ تمام اسلامی ممالک کے سلف وخلف کے اجماع کے خلاف ہے: ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۳/ ۷۷)۔ ۷۷: بعض اسلامی ممالک میں کیسٹ ریکارڈنگ کی بنا پر اذان نشر کرنے سے موذن کی اذان سے بے نیاز ہونا: ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۳/ ۷۷)۔ ۷۸: (جمعہ کے لیے) اذان اوّل محدث (ایک نیا کام) ہے: شیخ البانی نے ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (ص ۲۱- ۲۱) میں بیان کیا: قرطبی نے ماوردی کے حوالے سے اپنی ’’تفسیر‘‘ (۱۸/ ۱۰۰) میں نقل کیا: ’’رہی اذان اوّل تو وہ محدث ہے‘ جسے عثمان نے مدینے کے پھیل جانے اور اس کے باسیوں کی تعداد بڑھ جانے پر لوگوں کو خطبے کے لئے آنے پر تیار کرنے کے لئے شروع کیا۔‘‘ اور جب معاملہ اس طرح کا ہے‘ تو پھر عثمان کی اذان کو تحصیل حاصل کے قبیل کے حوالے سے قبول کرناجائز نہیں‘ خاص طور پر اس جگہ جہاں کسی جائز سبب کے بغیر [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر اضافہ کرنا ہے‘ گویا کہ اسی لیے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جبکہ وہ کوفہ میں تھے، سنت پر ہی اکتفا کرتے تھے‘ اور وہ عثمان کے اضافے کو قبول نہیں کرتے تھے‘ جیسا کہ ’’قرطبی‘‘ میں ہے۔ابن عمر نے فرمایا:
Flag Counter