’’شرح الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ (۳/ ۳۲۳)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۶۰)۔
۶۱: خطبے میں ترنم: ’’الابداع‘‘ (۲۷)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۶۱)۔
۶۲: خطیب کا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا: [1]
’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۶۲)۔
۶۳/ ا: لوگوں کا اس (خطیب) کی دعا پر آمین کہنے کے لئے ہاتھ اٹھانا: [2]
’’الباعث‘‘ (۶۴‘ ۶۵)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۹/ ۶۳)۔
۶۳/ب: جمعہ کے دوسرے خطبے میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا‘ ہم اس کی سنت میں اصل نہیں پاتے: [3]
’’مختصر صحیح البخاری‘‘ (۱/ ۲۸۲)
۶۴: خطبے کا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ﴾ (النحل: ۹۰) یا اس فرمان : ﴿اذْ کُرُوا اللّٰہَ یَذْکُرْکُمْ﴾ کے ساتھ اختتام کرنے کی پابندی کرنا:
’’المدخل‘‘ (۲/ ۲۷۱)، ’’السنن‘‘ (۵۷)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۹/ ۶۴)۔
۶۵: لمبا خطبہ اور چھوٹی نماز : [4]
’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۹/ ۶۵)۔
۶۶: خطیب جب منبر سے اترے تو اس کے کندھے اور پیٹھ پر ہاتھ پھیرنا:
’’الابداع‘‘ (۷۹)، ’’إصلاح المساجد‘‘ (۷۸)، ’’السنن‘‘ (۵۴)، ’’نورالبیان‘‘ (۴۴)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۰/ ۶۶)۔
۶۷: منبر کبیر جسے وہ خطیب کے خطبے سے فارغ ہو جانے کے بعد کسی کمرے میں داخل کردیتے ہیں:
’’المدخل‘‘ (۲/ ۲۱۲)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۰/ ۶۷)۔
|