(۱۲۶/ ۵۱)۔
۵۲: خطیب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ پڑھتے وقت باقی خطبے میں معمول کی آواز سے ازراہ تکلف آواز کو بلند کرنا:
’’الباعث‘‘ (۶۵)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۶/ ۵۲)۔
۵۳: خطیب کا اس آیت: ’’اِنَّ اللّٰہَ وَمَلَآئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ (الاحزاب ۵۶) کی قراء ت کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ کے وقت مبالغے کی حدتک آواز کو بلند کرنا:
’’بجیری‘‘ (۲/ ۱۸۹)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۷/ ۵۳)۔
۵۴: ان میں سے بعض کا خطبہ کے دوران اللہ کے نام پر یا بعض صالحین کے نام پر آواز بلند کرنا:
’’المنار‘‘ (۱۸/ ۵۵۹)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۷/ ۵۴)۔
۵۵: اس کافر کا‘ جس نے ہفتے کے دوران اسلام قبول کیا‘ خطیب کے پاس آنا جبکہ وہ منبر پر ہو‘ حتیٰ کہ وہ سب لوگوں کے سامنے اسلام قبول کرے اور اس کا اعلان کرے‘ اور خطیب اس کے سبب اپنا خطبہ روک دے:
’’المدخل‘‘ (۲/ ۱۷۱)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۷/ ۵۵)۔
۵۶: خطباء کا دوسرے خطبے میں خلفاء‘ بادشاہوں اور حکمرانوں کا ترنم کے ساتھ ذکر کرنے کی پابندی کرنا: [1]
’’الاعتصام‘‘ (۱/ ۱۷- ۱۸‘ ۲/ ۱۷۷)، ’’المنار‘‘ (۶/ ۱۳۹‘ ۱۸/ ۳۰۵‘ ۵۵۸‘ ۳۱/۵۵)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۷/ ۵۶)۔
۵۷: خطیب کا مجاہدین کے لئے دعا کرنا:
’’الاعتصام‘‘ (۱/ ۱۸)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۵۷)۔
۵۸: مؤذنین کا حکمرانوں اور ان کی طویل حکمرانی کے لئے بلند آواز سے دعا کرنا، جبکہ خطیب اپنا خطبہ جاری رکھتا ہے: [2]
’’المنار‘‘ (۱۸/ ۵۵۸)، ’’السنن‘‘ (۲۵)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۵۸)۔
۵۹: خطیب کا منبر پر اپنی دعا کے دوران سکتے کرنا تاکہ اس پر مؤذنین آمین کہیں:
’’شرح الطریقۃ المحمدیہ‘‘ (۳/ ۳۲۳)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۸/ ۵۹)۔
۶۰: خطیب کی صحابہ کے لئے رضا اور حکمران کے لئے نصرت وغلبہ کے لئے دعا کرتے وقت مؤذنین کا آمین کہنا:
|