’’المنار‘‘ (۳۱/۲۷۴)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۱/۲۴)۔
۲۵: خطیب کا منبر پر چڑھتے وقت منبر کے زینوں کو اپنی تلوار کے نچلے حصے سے مارنا:
’’الباعث‘‘ (۶۴)، ’’المدخل‘‘ (۲/۲۶۷)، ’’إصلاح المساجد‘‘ (۵۰)، ’’المنار‘‘ (۱۸/۵۵۸)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۱/۲۵)۔
۲۶: خطیب کی منبر پر ہر ضرب کے وقت مؤذنین کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ پڑھنا:
’’المدخل‘‘ (۲/۲۵۰، ۲۶۷)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۱/۲۶)۔
۲۷: مؤذنین کے رئیس کا امام کے ساتھ منبر پر چڑھنا‘ اگرچہ وہ اس کے پیچھے بیٹھتا ہے۔ اور اس کا کہنا: آمین اللھم آمین‘ جو آمین کہتا ہے اللہ اسی کی مغفرت فرمائے‘ اے اللہ: اس پر رحمتیں نازل فرما…
’’المدخل‘‘ (۲/ ۲۶۸)۔ ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۳۱/ ۲۷)۔
۲۸: امام جب منبر پر چڑھتا ہے تو اس کا لوگوں کی طرف رخ کرنے اور انہیں سلام کرنے سے پہلے قبلہ رخ ہوکر دعا کرتے رہنا:
’’الباعث‘‘ (۶۴)۔ ’’المدخل‘‘ (۲/ ۲۶۷)۔ ’’إصلاح المساجد‘‘ (۵۰)، ’’المنار‘‘ (۱۸/ ۵۵۸)۔ [1] ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۱/ ۲۸)۔
۲۹: خطیب کا لوگوں کے سامنے آکر سلام نہ کرنا:
’’المدخل‘‘ (۲۲/ ۱۶۶)۔ ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۲/ ۲۹)۔
۳۰: خطیب کے سامنے مسجد کے اندر دوسری اذان:
امام شاطبی کی ’’الاعتصام‘‘ (۲/ ۲۰۷- ۲۰۸)۔ ’’المنار‘‘ (۱۹/ ۵۴۰)، ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۲۸- ۳۱)۔ ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ (۵،۱۲۳/ ۳۰)۔
قاسمی نے امام ابن زروق سے ان کی بدعات کے بارے میں کتاب ’’عمدۃ المرید‘‘ [2] میں ’’اصلاح المساجد‘‘ (۱۳۲) میں نقل کرتے ہوئے کہا:
’’…اذان مشروع کے خطیب کے سامنے ایک مرتبہ ہونے کی وجہ سے وہ (دوسری اذان) بدعت ہے [3] وہ
|