’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۹)
۲۰: پھر وہ حدیث: ’’جب تم نے اپنے ساتھ والے سے کہا…‘‘ خطیب کے آنے (خروج) کے وقت اذان دینے والوں کا بلند آواز سے اس طرح کہنا حتیٰ کہ وہ منبر تک پہنچ جائے‘‘[1]
’’المدخل‘‘ (۲/۲۶۶)، ’’شرح الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ (۱/۱۱۴،۱۱۵، ۴/۳۲۳)، ’’المنار‘‘ (۵/۹۵۱، ۱۹/۵۴۱)، ’’الإبداع‘‘ (۷۵)، ’’السنن‘‘ (۲۴)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۲۰)۔
۲۱: منبر کے تین سے زیادہ زینے بنانا: [2]
’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۰/۲۱)، ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ (ص۸۱)، ’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۴۱۳۔۴۱۴)۔[3]
۲۲: امام کا منبر کے سب سے نچلے حصے کے پاس کھڑے ہوکر دعا کرنا:
’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۰/۲۲)۔
۲۳: امام کا منبر پر کھڑا ہونے میں تاخیر کرنا:
’’الباعث‘‘ (۶۴)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۲۱/۲۳)۔
قاسمی رحمہ اللہ نے ’’إصلاح المساجد‘‘ (ص۶۵) میں بیان کیا:
’’…اذان کے بعد خطیب تھوڑی دیر بیٹھا رہے گا، پھر کھڑا ہوگا تو خطبہ دے گا…‘‘
شیخ البانی رحمہ اللہ نے ’’إصلاح المساجد‘‘ (ص۶۵) کے حاشیے میں فرمایا:
’’یہ (اذان کے بعد) ٹھہرنا سنت سے ثابت نہیں، پس آگاہ رہیں۔‘‘
۲۴: جس وقت خطیب منبر پر چڑھتا ہے یا اس سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں اشعار (نعت) پڑھنا:
|