Maktaba Wahhabi

487 - 756
وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ جمعہ سے پہلے انھیں نہیں پڑھا کرتے تھے اور یہ ان مفاہیم میں سے ہے جنھیں لینا واجب ہے، اس کا ثبوت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں تشریف لاتے تو آپ کسی وقفے کے بغیر فوراً منبر پر بیٹھ جاتے تھے، پھر جب آپ بیٹھ جاتے تو مؤذن اذان دیتا، جب وہ (مؤذن) اس سے فارغ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے، پس وہاں دو رکعتیں پڑھنے کے لیے کوئی وقت نہیں، بلکہ وہ سنت محمدیہ میں چار ہیں، تو کیا مقلدین کے لیے وقت نہیں آیا کہ وہ اس حقیقت کو جانیں کہ اذان اور زوال سے پہلے نماز مطلق طور پر مشروع ہے؟! اس اجمال کی میرے رسالے ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘[1] میں تفصیل دیکھیں۔ ۱۳: جمعہ کے دن منبر کے زینوں پر کپڑا وغیرہ بچھانا: ’’المدخل‘‘ (۲/۱۶۶)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۸/۱۳)۔ ۱۴: خطبہ کی حالت میں منبر پر سیاہ نشان لگانا: ’’المدخل‘‘ (۲/۱۶۶)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۴) ۱۵: منبروں کے پردے: ’’السنن‘‘ (۵۳)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۵) ۱۶: جمعہ کے دن امام کا سیاہ لباس پہننے پر ہمیشگی کرنا: ’’الأحیاء‘‘ (۱/۱۶۲، ۱۶۵)، ’’المدخل‘‘ (۲/۲۶۶)، ’’شرعۃ الاسلام‘‘ (ص۱۴۰)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۶)۔ ۱۷: نماز جمعہ وغیرہ کے لیے عمامہ باندھنے کی تخصیص: [2] ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۷) ۱۸: خطبہ اور نماز جمعہ کے لیے موزے پہننا: ’’المدخل‘‘ (۲/۱۶۶)، ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (۱۱۹/۱۸)۔ ۱۹: ترقیہ؛ اور وہ اس آیت: ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ﴾ (الاحزاب:۵۶) کی تلاوت کرنا ہے:
Flag Counter