Maktaba Wahhabi

480 - 756
پڑھا کرتے تھے، کیونکہ وقت ہی نہ تھا جس میں وہ انھیں ادا کرسکتے اور یہ صحیح امر ہے، اسی لیے ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد فی ہدی خیر العباد‘‘ میں فرمایا: ’’جس نے گمان کیا کہ جب بلال اذان سے فارغ ہوتے تھے تو وہ سب (صحابہ) کھڑے ہوکر دو رکعتیں پڑھتے تھے، تو وہ شخص سنت کے بارے میں سب سے زیادہ لاعلم ہے۔‘‘ کمال ابن ہمام نے ’’فتح القدیر‘‘ (۱/۴۲۲) میں اس کی علمی گرفت کی۔ انہوں نے اس کے کلام کا معنی ذکر کرنے کے بعد بیان کیا اور انہوں نے اسے اس کی طرف منسوب نہیں کیا: ’’یہ قابل قبول نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد ہی تشریف لایا کرتے تھے، لہٰذا جائز ہے کہ آپ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھتے ہوں اور جسے جائز قرار دیا گیا ہے اس کے وقوع پر حکم واجب ہوجاتا ہے، اور ہم نے باب نوافل کے عموم کے متعلق بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے پر چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور آپ فرماتے تھے: ’’اس وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، تو میں پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا عمل صالح اوپر جائے۔‘‘ اسی طرح ان کے حق میں واجب ہے، کیونکہ وہ بھی سورج ڈھلنے پر نوافل پڑھا کرتے تھے۔‘‘ میں نے کہا: اس علمی گرفت کا کوئی فائدہ نہیں، وہ کئی وجوہ سے ناقابل قبول ہے: ۱۔ اس نے اس کی اس پر بنیاد رکھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد ہی تشریف لایا کرتے تھے، حالانکہ یہ مطلق طور پر نہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی زوال (سورج ڈھلنے) سے پہلے بھی تشریف لایا کرتے تھے جیسا کہ بیان ہوا ہے۔ ۲۔ بیان ہوچکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے فوراً بعد جلدی سے منبر پر چڑھتے تھے، تو وہ وقت کہاں ہے جو اسے جائز قرار دینے کے لیے کافی ہو؟ ۳۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد اور اذان سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے تو یہ آپ سے منقول ہوتا، خاص طور پر یہ کہ اس میں ایک عجیب امر ہے جس کی مثل باقی نمازوں میں غیر معروف ہے، اور وہ اذان سے پہلے نماز ہے، اور اس کی مثل اس سنت کے لیے تمام صحابہ کی ایک ہی وقت میں جامع مسجد میں نماز ہے، بے شک یہ سب اس ضمن سے ہے جس کے نقل کرنے پر بہت سے اسباب ہیں، اور اس کے بیان کرنے پر روایات معاون ہیں، تو جب اس بارے میں کچھ بھی منقول نہیں تو یہ اس پر دلالت ہے کہ وہ کام ہوا ہی نہیں، ابوشامہ نے اپنی کتاب ’’الباعث علی إنکار البدع والحوادث‘‘ میں بیان کیا: ’’اگر آپ نے کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج ڈھلنے کے بعد اپنے گھر میں سنتیں ادا کیں اور پھر آپ
Flag Counter