Maktaba Wahhabi

464 - 756
میں نے ابوذر کی مسجد دیکھی، میں نے اس میں کوئی محراب نہ دیکھا اور انہوں نے مسجد میں محراب کی کراہت کے بارے میں سلف سے بہت سے آثار روایت کیے ہیں، ہم نے جو نقل کیا ہے وہ کافی ہے۔ رہا شیخ الکوثری کا اپنے اس کلام میں جزم کے ساتھ کہنا جس کو وہ سیوطی کے رسالے (ص۱۷) کے شروع میں لائے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں محراب موجود تھا، پس وہ (بات) اس مسئلے میں وارد ان آثار کے خلاف ہے اس کے ساتھ ساتھ جو ان آثار سے مطلع ہے وہ قطعی طور پر محراب کے بدعت ہونے کا قائل ہوگا۔ پس کوئی شک نہیں کہ ناقدین کی ایک جماعت نے اس کا قطعی حکم لاگو کیا ہے، جیسا کہ بیان ہوا، پس اس بارے میں اس کا سارا انحصار ایک حدیث پر ہے جو کہ صحیح نہیں، پس کوثری کی جعل سازیوں کو دور کرنے کے لیے اس پر کلام کرنا ضروری ہے، اور وہ وائل بن حجر کی روایت ہے، اور وہ اس طرح ہے: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایسے وقت میں حاضر ہوا جس وقت آپ مسجد کی طرف جانے کے لیے کھڑے ہوئے، آپ محراب (یعنی: محراب کی جگہ) میں داخل ہوئے، پھر آپ نے اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ بلند کیے، پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر سینے پر رکھا۔‘‘ [1] پھر ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۶۴۴۔۶۴۷) میں اس روایت پر ضعف کا حکم لگانے کے بعد فرمایا: اسی لیے سیوطی کے رسالے پر تبصرہ کرنے والے دوسرے شخص … شیخ عبد اللہ محمد الصدیق الغماری ہیں … انہوں نے اس حدیث پر منصف کے طور پر جرح و تنقید کی حالانکہ وہ محاریب کے استحسان کے بارے میں الکوثری کے ساتھ متفق ہیں، انہوں نے حدیث کا ضعف بیان کیا، تو انہوں نے (ص۲۰) فرمایا: گویا کہ وہ الکوثری پر ردّ کرتے ہیں، انہوں نے اس کے کلام پر قطعی طور پر بیان کیا۔ ’’حق بات یہ ہے کہ وہ حدیث ام عبد الجبار کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ کیونکہ محمد بن حجر بن عبدالجبار کی منکر روایات ہیں، جیسا کہ ذہبی نے فرمایا، فرض کریں اگر وہ ثابت بھی ہو تو اس میں محراب کو جائے نماز پر محمول کر کے تاویل کرنا واجب ہے، چونکہ یہ تو قطعی بات ہے کہ اس دور میں مسجد نبوی کا محراب نہ تھا، جیسا کہ مؤلف (یعنی: سیوطی)، حافظ اور سید سمہودی نے اسے یقین کے ساتھ بیان کیا ہے۔‘‘ میں نے کہا: جس نے تاویل کا موقف اختیار کیا ہے وہ حدیث سے (اگر ثابت ہو) البزار کے اضافے کی دلیل سے قطعی مراد ہے ’’یعنی محراب کی جگہ‘‘: انہوں نے صراحت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں محراب نہ تھا، اسی لیے راوی نے ’’محراب کی جگہ‘‘ سے اس کی تاویل کی۔
Flag Counter