یقینا نہیں،لیکن شیعہ اپنی گمراہیوں اور اپنی بدعات کی تائید کرنے کے لیے، اس چیز سے بھی چمٹ جاتے ہیں جو مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہو!
اس کا معاملہ قارئین پر اس تدلیس پر ہی نہیں ٹھہرا، بلکہ اس نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے تک بڑھا دیا، وہ (ص۱۳) پر بیان کرتا ہے:
’’سب سے پہلے جس نے اس زمین سے تختی اٹھائی تا کہ وہ اس پر سجدے کرے وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، انہوں نے تین ہجری میں ایسے کیا، جب احد کے مقام پر مسلمانوں اور قریش کے درمیان ہو لناک جنگ ہوئی، اس میں اسلام کے رکن اعظم گر گئے، وہ حمزہ بن عبد المطلب، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان خواتین کو ہر محفل سوگ میں ان پر نوحہ کرنے کا حکم فرمایا، ان کی تکریم میں معاملہ یہاں تک پھیل گیا کہ وہ ان کی قبر سے مٹی لینے لگے اور اس کو متبرک جاننے لگے اور وہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس پر سجدے کرنے لگے، اور وہ اس سے مسبحات (وہ چیزیں جن پر تسبیح پڑھی جاتی ہے) بنانے لگے، جیسا کہ کتاب ’’الأرض و التربۃ الحسینیۃ‘‘ میں آیا ہے اور اس کے اصحاب اس پر ہیں، اور ان میں سے فقیہ ہے…‘‘
کتاب مذکور شیعہ کی کتب میں سے ہے، قاری محترم غور فرمائیں! اس نے کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے، اس نے دعوی کیا کہ آپ نے سب سے پہلے ٹکیہ بنائی اور اس پر سجدے کیے، پھر اس نے اپنے دعوی کی تقویت کے لیے ایک اور جھوٹ کا سہارا لیا، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواتین کو غم کی ہر مجلس میں حمزہ پر نوحہ کرنے کا حکم فرمانا، حالانکہ اگر وہ صحیح ہو تو بھی اس کے درمیان اور ٹکیہ بنانے کے درمیان کوئی تعلق نہیں جیسا کہ ظاہر ہے، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت نہیں، وہ کس طرح ہو سکتا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ نے خواتین سے بیعت لیتے وقت انہیں فرمایا تھا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، جیسا کہ شیخین (امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ ) اور ان کے علاوہ دیگر محدثین نے اُمّ عطیہ سے روایت کیا ہے (ہماری کتاب ’’احکام الجنائز‘‘، ص۲۸، دیکھیں)
اور مجھے ظاہر ہوا کہ اس نے تیسرے جھوٹ پر پہلے دو جھوٹوں کی بنیاد رکھی، اور وہ اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے متعلق کہنا ہے:
’’ان کی تکریم میں معاملہ یہاں تک پھیل گیا کہ وہ ان کی قبر کی مٹی لینے لگے۔ وہ اسے متبرک سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے لیے اس پر سجدے کرتے…‘‘
یہ صحابہ پر جھوٹ ہے، وہ اس سے بری ہیں کہ وہ اس طرح کی وثنیت (بت پرستی) میں مبتلا ہوں، اس شیعی
|