Maktaba Wahhabi

397 - 756
ظاہر ہے وہ ایک موضوع روایت سے آیا جس کی کوئی اصل نہیں، اور وہ روایت یہ ہے: (( أِذَا سَمِعْتُمُ الْأَذَانَ فَقُوْمُوْا!)) ’’جب تم اذان سنو تو کھڑے ہو جاؤ۔‘‘ [1] اس حدیث کی ایک اصل ہے، لیکن بعض ضعفاء یا کذاب لوگوں کی طرف سے اس میں تحریف کر دی گئی، اس نے کہا: ’’قوموا‘‘ جبکہ اصل میں ’’قولوا‘‘ تھا یعنی ’’قولوا‘‘ کو ’’قوموا‘‘ سے بدل دیا، اس صحیح حدیث کا اختصار یہ ہے: (( اِذَا سَمِعْتُمُ الْأَذَانَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَیَّ۔)) [2] ’’جب تم اذان سنو تو اس مثل کہو جس طرح وہ (مؤذن) کہتا ہے، پھر مجھ پر صلاۃ پڑھو۔‘‘ دیکھو شیطان کس طرح بدعت کو انسان کے لیے مزین کرتا ہے اور اس کے دل کو مطمئن کر دیتا ہے کہ وہ مومن ہے، اللہ کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ جب وہ مصحف (قرآن کریم) کو پکڑتا ہے تو اسے چومتا ہے، اور جب اذان سنتا ہے تو وہ اس کے لیے کھڑا ہو جاتا ہے؟ لیکن کیا وہ قرآن پر عمل کرتا ہے؟ وہ قرآن پر عمل نہیں کرتا، مثلاً وہ کبھی کبھی نماز پڑھتا ہے، لیکن کیا وہ حرام نہیں کھاتا؟ کیا وہ سود نہیں کھاتا؟ کیا وہ سود نہیں کھلاتا؟ کیا وہ لوگوں میں وہ وسائل عام نہیں کرتا جن کے ذریعے وہ اللہ کی معصیت میں بڑھتے جاتے ہیں؟ کیا…؟ اتنے سوال ہیں کہ جو ختم نہ ہوں، اس لیے ہم اطاعات و عبادات میں اپنے لیے الٰہ (معبود) کی طرف سے شریعت قرار دیے گئے امور پر ٹھہرتے ہیں۔ ہم ان پر ایک حرف کا بھی اضافہ نہیں کرتے، کیونکہ وہ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے جس کام کا تمہیں حکم دیا وہ میں نے تمہیں بتا دیا اور میں نے اس کا تمہیں حکم دے دیا۔‘‘ [3] کیا یہ چیز جس پر تم عمل پیرا ہو، کیا تمہیں اس کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل ہو جائے گا؟ اگر جواب ہاں میں ہو تو پھر اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دلیل پیش کرو، جواب: وہاں کوئی دلیل نہیں۔ تو پھر یہ بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے۔ کوئی شخص اس ابہام کا شکار نہ ہو کہ وہ کہے: اس درجے کا یہ مسئلہ تو معمولی سا ہے، [4] اس کے باوجود وہ گمراہی ہے اور اسے کرنے والا جہنم کی آگ میں جائے ؟!
Flag Counter