Maktaba Wahhabi

369 - 756
حافظ نے اس پر سکوت فرمایا، اور اس میں فاحش وہم واقع ہوا ہے کیونکہ انہوں نے اس میں ان کا یہ قول: ’’وہ کترتے تھے … الخ‘‘ ذکر نہیں کیا، بلکہ اسے عبیداللہ بن ابو رافع کی روایت کے بعد ذکر کیا! انہوں نے اس کے بعد کہا: ’’الفاظ طبری کے ہیں، اور بیہقی کی روایت میں ہے: وہ کترتے تھے…!‘‘ انہوں نے وہم پیدا کیا کہ وہ عبیداللہ کی حدیث میں روایت ہے، وہ تو شرحبیل کی روایت سے ہے! ہو سکتا ہے کہ یہ خلط کسی نقل کرنے والے یا طباعت کرنے والے کی طرف سے ہو۔ جب آپ نے، جو بیان ہوا، اسے جان لیا! آپ پر واضح ہو جائے گا کہ خوب اچھی طرح مونچھیں کترنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فعلاً ثابت نہیں، وہ تو بعض صحابہ سے ثابت ہے، جیسا کہ ان میں سے بعض سے اس کا خلاف بھی ثابت ہے، اور وہ خوب اچھی طرح کترنا ہونٹ کے کنارے والی مونچھوں کے بارے میں ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مغیرہ کی مونچھوں کے متعلق فعل سے ثابت ہے، اس کا بیان آگے آئے گا، قولی احادیث، جن میں خوب کترنے کا حکم دیا گیا ہے یا جو اس مفہوم کی احادیث ہیں، سے یہی خوب کترنا مراد ہے، اور اس سے ساری مونچھیں کتر دینا مراد نہیں! کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کے منافی ہے: ((مَنْ لَمْ یَأخُذْ مِنْ شَارِبِہِ …)) ’’جو اپنی مونچھوں میں سے نہ کترے۔‘‘ احادیث ایک دوسری کی تفسیر بیان کرتی ہیں اور یہ وہی ہے جسے امام مالک اور پھر نووی اور دیگر نے اختیار کیا ہے، اور وہی۔ ان شاء اللّٰہ تعالٰی۔ درست ہے۔ طحاوی نے خوب اچھی طرح کترنے کو اختیار کیا ہے، اور مغیرہ کی روایت کا اس طرح جواب دیا ہے: ’’اس میں اس (ہونٹ کے کنارے سے مونچھیں کترنے) پر کوئی دلیل نہیں! کیونکہ وہ جائز ہے، ہو سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لیے کیا ہو کہ آپ کے پاس قینچی نہ ہو جس سے آپ مونچھیں خوب اچھی طرح کترتے۔‘‘ میں کہتا ہوں: یہ جواب تکلف کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما تھے کیونکہ حدیث میں ہے۔ جیسا کہ بیان ہوا۔ کہ جب آپ نے ان (مغیرہ رضی اللہ عنہ ) کی مونچھیں کتری تھیں وہ آپ کے ہاں مہمان ٹھہرے تھے، کیایہ سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قینچی نہ ہو، بلکہ قینچیاں، جب ہمارے ذہن میں ہوگا کہ آپ کی نو ازواج مطہرات تھیں؟! ہو سکتا ہے طحاوی کو مغیرہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مہمان ٹھہرنا ذہن میں نہ رہا ہو، یا انہیں معلوم نہ ہو، اور ان کے متعلق حسن ظن کے حوالے سے یہی کہنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ انہوں نے یہ روایت مختصر روایت کی ہے۔ اور اسی طرح شوکانی نے اسے ذکر کیا ہے، اور انہوں نے … طحاوی کے کلام کا خلاصہ بیان کرنے کے بعد
Flag Counter