کتاب ’’کشف الاسرار‘‘ … وہ اس لائق ہے کہ اس کا نام ’’فضیحۃ الاشرار‘‘ ہو … میں کہا، اس نے اس میں فعلاً عقائد شیعہ سے بہت سے عیوب سے پردہ ہٹایا ہے جن سے بہت سے اہل السنہ واقف نہ تھے جیسا کہ آپ دیکھیں گے، خمینی نے اپنی کتاب مذکور کے ص۱۴۹ پر بیان کیا:
’’یہ آیت (آیت عصمت جو کہ پہلے بیان ہوئی) اہل السنہ کے اعتراف اور شیعہ کے اتفاق کے مطابق، غدیر (خم) میں علی بن ابی طالب کی امامت کے متعلق نازل ہوئی۔‘‘
میں نے کہا: اس نے جو اتفاق شیعہ ذکر کیا وہ یہاں ہمارے متعلق نہیں، کیونکہ انہوں نے تو اس سے بھی زیادہ گمراہ چیز پراتفاق کیا! یہاں اس پر بحث ہے جو اس نے کہا ہے کہ ’اہل سنت کا اعتراف ہے‘ یہ بھی اس کے بہت سے اکاذیب میں سے ہے جن سے وہ اپنی کتاب بھرتا ہے! اس میں اس کا امام ابن المطہر الحلی ہے جس کی کتاب ’’منہاج الکرامۃ فی اثبات الامامۃ‘‘ ہے جو عبدالحسین کو تیز کرتا ہے، وہ (ابن المطہر) اس جھوٹ میں ان پر سبقت لے گیا، اور ان میں اکثر کی طرف، ان میں سے ایک اس سے پہلی حدیث میں بیان ہوا، اس نے ’’منہاج‘‘ (ص۷۵) پر کہا:
’’انہوں نے اس (آیت) کے علی علیہ السلام پر نازل ہونے پر اتفاق کیا۔‘‘
ابن تیمیہ نے ’’منہاج السنہ‘‘ (۲/۱۴) میں اس پر رد کرتے ہوئے فرمایا (اور ذہبی نے ان کی متابعت کی):
’’آیت سابقہ میں اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ وَیُوْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَھُمْ رٰکِعُوْنَ﴾ (المائدۃ: ۵۵) کی تفسیر کے متعلق جو کہا یہ اس سے بہت بڑا جھوٹ ہے، وہ علماء جو جانتے ہیں، کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان میں سے کسی نے بھی یہ کہا نہ وہ …‘‘ ان کا اس بارے میں مفصل کلام ہے، جو کہ چار حتمی جوابات میں سے ہے، پس جو تفصیل چاہتا ہے وہ اس طرف رجوع کرے۔
تحقیق کرنے والا منصف ان کے اس افتراء پر، جو انہوں نے اتفاق کے حوالے گھڑا ہے، اس پر راہنمائی پاتا ہے: کہ السیوطی نے ’’الدر المنثور‘‘ میں … حالانکہ وہ تفسیر میں وارد آثار کو صحیح و ضعیف کی تمیز کیے بغیر مفسرین میں سے سب سے زیادہ جمع کرتے ہیں … اس آیت کے تحت ابو سعید کی اس حدیث کے علاوہ کوئی اور روایت یا اثر ذکر نہیں کیا، اور دوسری حدیث اسی طرح ابن مردویہ کی روایت سے ابن مسعود کے حوالے سے ہے، … اس نے اپنی عادت کے طور پر … اس سے سکوت کیا، اور واضح ہے کہ وہ شیعہ کی وضع کردہ ہے جیسا کہ اس کے سیاق سے واضح ہوتا ہے۔ پھر سیوطی نے بہت سی موصول اور مرسل روایات ذکر کیں، وہ سب اس آیت کے نزول میں علی کے تذکرے اور غدیر (خم) کے ذکر کے بطلان پر دلالت کرتی ہیں، اور یہ کہ وہ آیت عام ہے، اس کا علی سے دور و نزدیک کا کوئی تعلق نہیں، تو پھر کس طرح کہا جاتا ہے … ان تمام احادیث کے ہوتے ہوئے جنہیں سیوطی نے بیان
|