Maktaba Wahhabi

274 - 756
کیا … کہ یہ آیت علی کے بارے میں نازل ہوئی؟ اللہ کی قسم! یہ بہت بڑا جھوٹ ہے! قارئین کی مزید تاکید کے لیے یہ ہے کہ شیعہ قرآن میں تحریف کرتے ہیں … اس باطل حدیث کی مطابقت کے لیے کہ وہ آیت غدیر خم کے دن نازل ہوئی … یہ کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ: ۶۷)’’اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا‘‘ ان مشرکوں سے جنہوں نے آپ کو دعوت سے روکنے، اور آپ کو مختلف طریقوں سے قتل کرنے کی کوشش کی، جیسا کہ شافعی نے فرمایا: ’’وہ آپ کو بچائے گا کہ وہ آپ کو قتل کریں حتی کہ آپ وہ آگے پہنچا دیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘ امام بیہقی نے ان سے ’’الدلائل‘‘ (۲/۱۸۵) میں روایت کیا ہے۔ غدیر کے دن ان لوگوں کا وجود نہیں تھا، کیونکہ یہ حجۃ الوداع کے بعد مدینہ کی طرف واپسی پر راستے میں ہوا تھا جیسا کہ معلوم ہے! جبکہ یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج سے پہلے نازل ہوئی جبکہ آپ مدینے میں تھے اور آپ مشرکوں سے جہاد کرتے رہے، جیسا کہ بہت سی احادیث دلالت کرتی ہیں جن کی طرف قریب ہی اشارہ بیان ہوا ہے، ان میں سے ابوہریرہ کی حدیث ہے جس کی طرف اس تخریج کے ابتداء میں اشارہ بیان ہوا ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہوگیا، تو حدیث کے بطلان‘ اور شیعہ کے قول کے بطلان کا آپ کو مزید یقین ہو گیا: کہ اس آیت میں ’’الناس‘‘ سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں جو غدیر کے دن آپ کے ساتھ تھے! بلکہ ان کے نزدیک مقصود ابوبکرو عمرو عثمان اور کبار صحابہ ہیں! کیونکہ ان کے نزدیک آیت ﴿یَا اَیُّہَاالرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ﴾ (المائدۃ:۶۷) کا معنی یہ ہے کہ علی ہی آپ کے بعد خلیفہ ہیں، ﴿وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ ’’ اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا‘‘ جیسے ابوبکر ودیگر ہیں۔ ہم ان پر الزام کے طور پر یہ نہیں کہتے، بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اس کی اپنی کتابوں میں تصریح نہ کرتے ہوں؟ اگر انہیں اندیشہ نہ ہوتا کہ ان کا معاملہ منکشف ہو جائے گا! جبکہ اللہ تعالیٰ چاہتا تھا کہ یہ حقیقت خمینی کے قلم سے آشکارا ہو، تا کہ اس سے اور اس کی مذعومہ اسلامی حکومت سے دھوکا کھا جانے والوں پر اللہ کی حجت قائم ہو جائے، خمینی نے۔ آیت عصمت میں اپنے بیان کردہ جھوٹ کے بعد آیت: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدۃ:۳) ’’میں نے آج کے دن تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا‘‘ بیان کی، اس نے (ص ۱۵۰) کہا: یہ آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی، اور یہ واضح ہے کہ محمد (اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ واضح طور پر درود لکھا ہے نہ اشارۃً! اور وہ بار بار اس طرح لکھتا ہے) اس وقت تک وہ تمام احکام، جو ان کے پاس تھے، پہنچا چکے تھے، تب اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تبلیغ (پہنچانا) امامت کے ساتھ خاص ہے۔
Flag Counter